یوکرین نے لسچانسک شہر پر روس کے قبضے کی تصدیق کر دی ہے جب کہ صدر ولودومیر زیلنسکی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی افواج مقبوضہ علاقہ واپس لے لیں گی۔
یوکرین کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ لسچانسک میں موجود جنگجوؤں کو واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے کیوں کہ روس کی افواج اور عسکری طاقت کو خلاف جنگی کوششیں کرنے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
یوکرین کے حکام مسلسل اتحادی ملکوں پر زور دے رہے ہیں کہ روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید ہتھیاروں کی صورت میں مدد کی جائے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے اتوار کی شب قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ جنگ کے دوران ہم اپنے فوجیوں اور شہریوں کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے متوازی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم ایک دیوار کھڑی کرتے ہوئے اپنی زمین واپس لیں گے۔"
اس سے قبل روس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی افواج نے دفاعی اعتبار سے اہم سمجھے جانے والے یوکرینی شہر لسچانسک پر مکمل طور پر قبضہ کر لیا ہے۔
لسچانسک شہر یوکرین کے صوبے لوہانسک کا صنعتی شہر ہے جہاں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی تھیں۔ اس سے قبل روسی افواج صوبے کے دیگر شہروں پر پہلے ہی کنٹرول حاصل کر چکی تھیں۔
روس کی وزارتِ دفاع نے ٹیلی گرام پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ وزیرِ دفاع سرگئے شوگی نے صدر ولادیمیر پوٹن کو لسچانسک شہر کو آزاد کرائے جانے سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔
روسی وزارتِ دفاع کے مطابق روسی افواج کی کامیاب کارروائی کے بعد مقامی ملیشیا اور فوج نے نہ صرف شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے بلکہ کئی مقامات پر پوزیشنیں بھی سنبھال لی ہیں۔
یوکرین کی وزارتِ دفاع نے برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو ایک انٹرویو کے دوران روسی دعوے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ لسچانسک شہر ابھی روس کے مکمل کنٹرول میں نہیں گیا۔ تاہم وزارت نے یہ تسلیم کیا کہ روس کے شدید حملے کے بعد یوکرینی افواج کو پیچھے ہٹنا پڑا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ کا یوکرین کے لیے مزید 82 کروڑ ڈالر کی عسکری امداد کا اعلان
یوکرین کے فوجی ترجمان کے مطابق "یوکرین کے لیے انسانی جانیں اولین ترجیح ہیں، بعض اوقات ہم کسی علاقے سے اس لیے پیچھے ہٹتے ہیں تاکہ مستقبل میں اسے دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔"
روس سے جاری جنگ کے دوران یوکرین نے لوہانسک صوبے کے قریبی صوبہ ڈونسک میں جھڑپوں کے بعد کئی شہروں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا ہے۔
روسی افواج نے گزشتہ ماہ لسچانسک کے جڑواں شہر سیوروڈونیٹسک کو گھیرے میں لے لیا تھا جہاں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ روس کو یوکرین پر چڑھائی کے ابتدائی چار ماہ کے دوران یوکرینی صدر ولودو میر زیلنسکی کی حکومت کا خاتمہ کرنے اور دارالحکومت کیف پر قبضے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے البتہ ماسکو نے ملک کے مشرقی خطے ڈونباس پر نظریں جمائی ہوئی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی نے ہفتے کی شب قوم سے خطاب میں کہا کہ تمام یوکرینی ایک جارح کے خلاف اپنے عزم کو برقرار رکھیں تاکہ روس کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ یوکرین کو توڑا نہیں جا سکتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ لڑائی کے دوران کئی مقامات پر سستی دیکھی گئی ہے لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور بدقسمتی سے یہ مختلف مقامات پر تیز ہوتی جا رہی ہے۔ ہمیں اپنی فوج کی مدد کرنا چاہیے اور رضاکار ان افراد کی مدد کریں جن کا سب کچھ اس وقت ختم ہو گیا ہے۔
دوسری جانب خارکیف کے علاقے میں بھی فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ جہاں کئی واقعات میں شہری عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
خارکیف کے ڈسٹرکٹ چیف اولیگ سینکبو کے مطابق ازیوم اور چوگیو کے اضلاع میں شیلنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے ہیں۔
اسی طرح سلووانسک کے علاقے میں روسی راکٹ ایک رہائشی عمارت پر گرنے سے ایک خاتون ہلاک اور ان کے شوہر شدید زخمی ہوئے ہیں۔
روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین افواج کی مدد کے لیے امریکہ نے 820 ملین ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے جس میں زمین سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والا میزائل سسٹم اور آرٹلری ریڈار سسٹم بھی شامل ہے۔