رسائی کے لنکس

امریکہ میں ہر ہفتے دو مقامی اخبار بند کیوں ہو رہے ہیں؟


نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ایک اندازے کے مطابق 2006 میں 75,000 صحافی اخبارات میں کام رہے تھےاور اب اخباری صنعت سے وابستہ صحافیوں کی تعداد کم ہو کر 31,000 رہ گئی ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ایک اندازے کے مطابق 2006 میں 75,000 صحافی اخبارات میں کام رہے تھےاور اب اخباری صنعت سے وابستہ صحافیوں کی تعداد کم ہو کر 31,000 رہ گئی ہے۔

امریکہ میں ہر ہفتے دو مقامی اخبارات بند ہو رہے ہیں اور ایسا اس مسئلے کے بڑھتے ہوئے احساس کے باوجود ہو رہاہے۔

مقامی خبروں کی حالت پر بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق وہ علاقے جہاں مقامی خبروں کے قابل اعتماد ذرائع کا فقدان ہے کم ترقی یافتہ اور کم تعلیم یافتہ ہیں۔

مئی کے آخر تک امریکہ میں 6,377 اخبارات تھے جب کہ 2005 میں ان کی تعداد 8,891 تھی۔

کرونا کے وبائی مرض سے پیدا ہونے والا بحران اخباری صنعت کی اس صورتِ حال کا اس حد تک سبب نہیں بنایا جس کا انڈسٹری میں کچھ لوگوں کو خدشہ تھا۔ پھر بھی 2019 کے آخر سے اب تک ملک میں 360 اخبارات بند ہو چکے ہیں۔ان میں سے 24 ہفتہ وار اشاعتوں کے علاوہ بقیہ تمام چھوٹی کمیونٹیز میں شائع ہوتے تھے۔

یہ تفصیلات نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے میڈیل اسکول آف جرنلزم، میڈیا اور انٹی گریٹڈ مارکیٹنگ کمیونیکیشنز نے فراہم کی ہیں۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ایک اندازے کے مطابق 2006 میں 75,000 صحافی اخبارات میں کام رہے تھےاور اب اخباری صنعت سے وابستہ صحافیوں کی تعداد کم ہو کر 31,000 رہ گئی ہے۔

کیا امریکہ میں میڈیا آزاد اور صحافی محفوظ ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:19 0:00

اسی عرصے کے دوران امریکہ میں اخبارات کی سالانہ آمدنی 50 ارب ڈالر سے گھٹ کر 21 ارب ڈالر رہ گئی۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق مخیر حضرات اور سیاست دان اس مسئلے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود صنعت کے اشتہاری ماڈل کے خاتمے کا سبب بننے والے عوامل میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور دنیا بھر میں ڈیجیٹل دور میں اخباری صنعت کو اشتہاروں کے حصول میں سخت چیلنجز کا سامنا رہا ہے ۔ انٹرنیٹ کے بڑے پیمانے پر دستیاب ہونے کے بعد کاروباری دنیا زیادہ تر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایڈور ٹائزنگ کو ترجیح دیتی ہے۔ ایسے میں کسی اخبار، خاص طور پر مقامی اور چھوٹےاخبارات کو ،منافع بخش کاروبار کے طور پر چلانا ایک مشکل کام بن گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ڈیجیٹل سائٹس کسی ایک واحد مسئلے پر مرکوز ہو تی ہیں اور ایسی سائٹس یا تو بڑے شہروں میں یا ان کے قریب کے علاقوں میں ہوتی ہیں جہاں مخیر ذرائع سے آنے والی رقوم ان کے لیے زیادہ تر فنڈنگ فراہم کرتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کے خاتمے سے خبروں کے "صحرا " میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کیا سوشل میڈیا کی طاقت امریکی صدر سے بھی زیادہ ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:26 0:00

رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً سات کروڑ امریکی ایسی کاؤنٹیز میں رہتے ہیں جہاں یا تو کوئی مقامی خبر رساں ادارہ نہیں ہے یا محض ایک ہی ایسا ذریعہ ہوتا ہے۔

اس پہلو پر تبصرہ کرتے ہوئے پینی لوپ ایبرناتھی کہتی ہیں: "اس میں جو چیز واقعی داؤ پر لگی ہے وہ ہے ہماری اپنی جمہوریت، اور ساتھ ہی ساتھ ہماری سماجی اور معاشرتی ہم آہنگی ہے۔"

ملک میں ہفت روزہ خبروں کی اشاعتیں بھی کم ہو رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے 100 اخبارات میں سے 40 ہفتے میں کم از کم ایک بار صرف ڈیجیٹل اشاعت پوسٹ کرتے ہیں۔ میڈیل لوکل نیوز انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر ٹم فرینکلن نے کہا کہ افراط زر کی وجہ سے طباعت شدہ ایڈیشنوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔

امریکی صدور کے میڈیا سے تعلقات کیسے رہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:15 0:00

رپورٹ کے مطابق صنعت کا زیادہ تر حصہ اخباروں کی چینز میں اضافے سے چلتا ہے۔ علاقائی سطح پر ان اخباری چینز نے چھوٹے یا درمیانے سائز کی مارکیٹوں میں سینکڑوں اخبارات خریدے ہیں۔

میڈیل اسکول کا کہنا ہے کہ ملک کے 5,147 ہفتہ وار اخبارات میں سے ایک تہائی سے بھی کم اور 150 بڑے میٹرو اور علاقائی روزناموں میں سے صرف ایک درجن اب مقامی سطح پر چلائے جاتے ہیں۔

ان مایوس کن اعداد و شمار کے مقابلے میں پینی لوپ ابرناتھی کی رپورٹ ان مٹھی بھر "مقامی ہیروز" کی طرف اشارہ کرتی ہے جو مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شیرون برٹن ان میں سے ایک ہیں۔ ایک طرف تو ریاست کینٹکی میں ایڈیئر کاؤنٹی کمیونٹی وائس کی پبلشر اور ایڈیٹر اپنے عملے کو جارحانہ صحافت کی طرف مائل کر رہی ہیں اور دوسری طرف وہ دیہی اخبارات کے لیے پوسٹل سبسڈی کو بڑھانے کے لیے کامیابی سے لابی بھی کرتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG