امریکی خفیہ اداروں کی حالیہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ روس اور ایران نے چند دیگر ممالک اور گروپس کے ساتھ ساتھ تین نومبر 2020 کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی جب کہ چین اس معاملے میں خاموش رہا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چین نے امریکی حکومت کے اعلٰی عہدے داروں کے انتباہ کے بعد امریکی صدارتی انتخابات میں اثرانداز نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے منگل کو ایک ڈی کلاسیفائیڈ یعنی عوام کے لیے یہ رپورٹ جاری کی گئی۔ امریکی انٹیلی جنس حکام کی جانب سے نومبر کے سخت مقابلے کی فضا میں ہونے والے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت سے متعلق یہ حتمی رپورٹ ہے۔
اس سے قبل یہ مکمل رپورٹ جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے کی گئی تھی۔
یہ رپورٹ اس ابتدائی رپورٹ کے برعکس ہے جس میں کئی ماہ تک ووٹرز کو خبردار کیا جاتا رہا تھا کہ چین، روس اور ایران کے ساتھ مل کر انتخابی عمل میں اثرانداز ہو سکتا ہے۔
SEE ALSO: ایک امریکی ریاست میں ووٹرز کی معلومات تک ایرانی ہیکرز کی رسائی کی تصدیقامریکی قانون اس بات کا متقاضی ہے کہ ایک ڈی کلاسیفائیڈ ورژن شائع کیا جائے جس کا مقصد امریکی ووٹرز کو خطرات اور ان کے امریکی جمہوریت پر اثرات کے بارے میں صورتِ حال سے آگاہ کرنا ہے۔
ایسے میں جب رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کوئی بھی حریف ملک اہمیت کے حامل سسٹم میں دخل اندازی کر سکا اور نہ ہی ووٹ ڈالے جانے کے عمل کو تبدیل کر سکا ہے۔ چین کے بارے میں نتیجہ نئے سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ عوام کو ابتدائی طور پر کس نوعیت کی خفیہ اطلاعات فراہم کی گئی تھیں؟
ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹ میں مزید کیا ہے؟
نئی ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹ میں امریکی انٹیلی جنس کے حکام نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بیجنگ نے صدارتی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کے لیے اپنے بہتر طور پر تیار 'انفلوئنس مشین' یعنی اثر انداز ہونے کی اہلیت کو استعمال نہیں کیا۔
ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے 2020 کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوششیں 2016 کے انتخاب سے مختلف تھیں جب روس کے سائبر ایکٹرز نے بظاہر امریکی الیکشن کے انفرااسٹرکچر تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے ایک آپریشن کی منظوری دی جس کا مقصد جو بائیڈن کی صدارتی نامزدگی اور ڈیموکریٹک پارٹی کو بے توقیر کرنا اور ٹرمپ کی حمایت کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے رپورٹ کے مطابق ایسی پراکسیز استعمال ہوئیں جو روس کی انٹیلی جنس سے منسلک تھیں۔
ایران کی کوششیں
آفس آف ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق جہاں تک ایران کا تعلق ہے اس نے کثیرالجہتی مہم جاری رکھی جس کا مقصد انتخابی مہم پر اثر انداز ہو کر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ منتخب ہونے سے روکنے کی کوشش کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق روس اور ایران کا مقصد امریکہ کے معاشرے میں پائی جانے والی تقسیم کو اپنے 'انفلوئنس آپریشن' کے ذریعے مزید گہرا کرنا اور جمہوری عمل پر شہریوں کا اعتماد متزلزل کرنا تھا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ دیگر متعدد خارجی عوامل بھی بروئے کار آنے کی کوشش کرتے رہے جن میں لبنان کی حزب اللہ، کیوبا اور وینزویلا نے بھی امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے اقدامات کیے۔
امریکی محکمے جسٹس اینڈ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بھی منگل کو الگ سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی دشمن قوتیں ووٹوں کی گنتی کے عمل پر اثر انداز ہونے میں ناکام رہیں۔