ایک روسی فوجی ٹرانسپورٹ طیارہ یوکرین کی سرحد کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، ماسکو کیف پر اس طیارے کو مار گرانے کا الزام عاید کرتا ہے۔ اسکا کہنا ہےکہ طیارے پر سوار 74 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں یوکرین کے 65 جنگی قیدی بھی شامل تھے۔
روس نے اپنے دعویٰ کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا نہ ہی یوکرین نے فوری طور پر اسکی تصدیق یا تردید کی ہے۔
روس کے بلگروڈ خطے سے سوشل میڈیا پر بدھ کے اس حادثے کی دکھائی جانے والی وڈیو میں نظر آتا ہے کہ ایک برفانی دیہی علاقے میں ایک طیارہ گر رہا ہے اور زمین پر آگ کا ایک گولہ ابھرتا نظر آتا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس یہ تصدیق نہیں کر سکا کہ طیارے پر کون کون سوار تھا۔ نہ ہی دوسری تفصیلات کی تصدیق کی جاسکی۔
SEE ALSO: پوٹن کی روس کے لیے لڑنے والے غیر ملکیوں کو روسی شہریت کی پیش کشایک بیان میں روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ I 1-76 ٹرانسپورٹ طیارہ 65 جنگی قیدیوں، عملے کے چھ ارکان اور روس کے تین فوجی اہلکاروں کو لیکر جا رہا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی ریڈار نے یوکرین کے خارکیو خطے سے داغے جانے والے دو میزائیلوں کو رجسٹر کیا ہے، جسکی سرحد بیلگروڈ سے ملتی ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ہم نے رپورٹیں دیکھی ہیں لیکن ہم ان کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
ادھر ایک اور امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ تباہ ہونے والے جہاز پر واقعی یوکرین کے جنگی قیدی سوار تھے۔
SEE ALSO: نئے سال پر یوکرین میں روس کے ریکارڈ 90 ڈرون حملےطیارے کی تباہی کے چند گھنٹے بعد بھی یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ایک بیان میں جہاز کے حادثے کا کوئی ذکر نہ تھا۔ لیکن اس میں کہا گیاکہ یوکرین، ان روسی فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں کو نشانہ بناتا ہے ، جنکے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ وہ میزائلوں کی ترسیل کر رہے ہیں۔
روسی فوج کا کہنا ہے کہ یوکرینی جنگی قیدیوں کو خطے میں جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لئےلایا جا رہا تھا۔
یوکرین کی ملٹری انٹیلیجینس نے تصدیق کی ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ ہونے والا تھا لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ تباہ ہونے والےروسی طیارے پر کون سوار تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ادھر اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بدھ کو دیر گئے سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ بلانے کے لئے کہا۔ اور کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی تشویش نہیں ہے کہ بین الاقوامی برادری ماسکو کے الزامات پر یقین رکھتی ہے۔
جہاز کی تباہی سے پہلے بیلگروڈ کے گورنر نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر کہا تھا کہ کہ خطے میں میزائل الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
صدر ولادی میر پوٹن کے ترجمان ڈیمٹری پیسکوف نے اس سے قبل نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ اس طیارے کے حادثے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ان کے پاس اس بارے میں کافی معلومات نہیں ہیں۔ تاہم دن کے بعد کے حصے میں بھی کریملن کی جانب سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
SEE ALSO: بھارتی وزیرِ خارجہ کا دورۂ ماسکو: روس کے ساتھ مضبوط دوستی کا اعادہایک ایسے وقت میں جب روس یوکرین جنگ کادوسرا موسم سرما ہے، کوئی پندرہ سو کلومیٹر کا محاذ جنگ زیادہ تر خاموش ہے۔ اور دونوں فریق اپنا اپنا یتھیاروں کا ذخیرہ جمع کر رہے ہیں، فی الحال جنگ طویل فاصلوں کے حملوں پر مرکوز ہے۔
اس سے پہلے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنیسکی نے کہا تھا کہ منگل کے روز روس کے ایک بڑے میزائل حملے میں 18 افراد مارے گئے,اور 130 زخمی ہو گئے ۔
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ روس نے سردیوں میں فضائی بمباری کے لئے میزائیلوں کا ذخیرہ جمع کیا ہے جبکہ یوکرین نئے قسم کے ڈرونز سے روس کے اندر حملوں کے لئے کوشاں ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔