امریکہ میں بین الاقوامی تعلقات کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ شام میں اعتدال پسند اپوزیشن کا صفایا کرکے، روس شام کے صدر بشار الاسد کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے اور اُن کی کارروائیوں کو تقویت دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ کئی برس سے شام میں حکومت مخالف گروپ اسد حکومت کی مبینہ جابرانہ پالیسیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔ اِس خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور بیرونی ملکوں میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، یا پھر ملک کے اندر ہی دربدر ہیں، جِس نے ایک بڑے انسانی مسئلے کی شکل اختیار کر لی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کی اردو سروس کے پروگرام، ’جہاں رنگ‘ میں تبصرہ کرتے ہوئے، ’بفیلو یونیورسٹی‘ کے پروفیسر، فیضان حق نے مزید کہا کہ روس نے شام میں جو صورتِ حال پیدا کی ہے، اُس کا، بقول اُن کے، ’توڑ کرنے کے لیے امریکہ کے پاس میکنزم موجود ہے‘۔
اُنھوں نے اِس خیال کا اظہار کیا کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ صدر بشارالاسد کی حکومت کی تبدیلی کے لیے علاقائی اتحاد کو مستحکم کرے۔
تفصیل کے لیے، درجِ ذیل وڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5