رسائی کے لنکس

روسی ’رضاکار‘ شام میں لڑ سکتے ہیں: روسی ایڈمرل


ایڈمرل ولادیمیر کومویدیف نے یہ بات پیر کے روز روس کی انٹرفیکس اے وی این نیوز ایجنسی کو بیان دیتے ہوئے کہی ہے

ایک اعلیٰ روسی قانون ساز نے کہا ہے کہ ’ایک روسی رضاکار دستہ‘، جس میں سابقہ فوجی بھی شامل ہیں، جو مشرقی یوکرین میں لڑ چکا ہے، وہ شام کی سرکاری فوجوں کے ساتھ شامل ہوسکتا ہے، جو شام میں داعش کے انتہا پسندوں اور دیگر دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں۔

ایڈمرل ولادیمیر کومویدیف نے یہ بات پیر کے روز روس کی انٹرفیکس اے وی این نیوز ایجنسی کو بیان دیتے ہوئے کہی ہے۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ شام کی سرزمین پر روسی مداخلت کا ’امکان‘ موجود ہے۔

کومویدیف روسی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے کسی روسی مداخلت کا کوئی نظام الاوقات نہیں دیا، جب کہ اس معاملے پر پیر کی شام گئے تک کریملن کی جانب سے کوئی فوری بیان سامنے نہیں آیا۔

قانون ساز کے اس بیان سے قبل، غیرمصدقہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روسی رضاکاروں کو پہلے ہی شامی فوج کے ہمراہ لڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

ایک اور خبر کے مطابق، نیٹو نے روس سے وضاحت طلب کی ہے کہ روس کے لڑاکا جیٹ طیاروں نے گذشتہ دو روز سے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ روس نے کہا ہے کہ وہ شمالی شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہدف بنا رہا ہے۔

روس کے ایک چوٹی کے اہل کار نے خراب موسم کو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

گذشتہ ہفتے روس نے شام میں اہداف کو نشانہ بنانا شروع کیا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ دونوں داعش کے ٹھکانوں اور ’دہشت گرد‘ گروہوں۔۔ باغی دھڑوں کو ہدف بنا رہا ہے، جو شام کی حکومت کے مخالف ہیں۔

XS
SM
MD
LG