گذشتہ ہفتے ماسکو میں روسی پولیس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے؛ جس سے اس دہشت گرد گروپ کی جانب سے روسی دارالحکومت کو ہدف بنانے کی منصوبہ سازی کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔
روسی حکام نے بتایا ہے کہ ایک بندوق اور دو کلہاڑیوں بردار دو افراد کی شہر میں ٹریفک چوکی کے باہر پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس دوران ایک حملہ آور مارا گیا۔
’عمق‘ خبر رساں ادارے نے داعش کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ حملہ اس لیے کیا گیا تاکہ شام میں ایک برس سے زیادہ عرصے سے جاری بمباری پر روس سے بدلا لیا جائے۔
ماسکو میں مقیم دفاعی تجزیہ کار، پاول فلجن ہور کے بقول، ’’روس اب ہدف بنتا جا رہا ہے، چونکہ روس اس میں بہت ہی شدت سے ملوث ہے، اور (بشارال) اسد کی حکومت کی مدد کر رہا ہے، جہاں وہ ایرانیوں کی حمایت کر رہا ہے‘‘۔
روسی حکام اس حملے اور داعش کے دعوے کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’تاس‘ کے حوالے سے قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کار سے کہا ہے کہ انتہا پسندوں کے ساتھ رابطوں کی چھان بین کی جا رہی ہے، جب کہ ابھی اِن رابطوں کا پتا نہیں چل سکا۔