|
یوکرین کے جنوبی شہر زپوریژیا پر روسی فضائی حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ یوکرین نے روس کے ایندھن کے ایک ڈپو کو فضائی حملے کا نشانہ بنایاجس میں آگ بھڑک اٹھی۔
یوکرینی حکام کے مطابق حملے سے کچھ ہی منٹ پہلے علاقے کے گورنر ایوان فیدوروف نے خبر دار کیا تھا کہ تیز رفتار میزائل اور گلائیڈڈ بم اس شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
حملے کے بعد لوگوں کی لاشیں سڑک پر اور اس کے ساتھ ملحقہ جگہوں پر بکھری پڑی تھیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی نقصان پہنچا۔
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق حملے کے نتیجے میں بکھرنے والا ملبہ ایک ٹرام اور مسافروں سے بھری بس سے جا ٹکرایا۔
SEE ALSO: روس کا یوکرین کے گاؤں پر قبضے اور امریکی ساختہ آٹھ میزائل مار گرانے کا دعویٰکئی منزلہ رہائشی عمارت، ایک صنعتی مقام اور بنیادی ڈھانچے کی جگہوں کو بھی اس حملے سے نقصان پہنچا۔
ہنگامی عملہ ایک شخص کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ بلند ہوتے شعلے، دھواں اور حملے کی زد میں آنے والی گاڑیاں پس منظر میں دیکھی جاسکتی تھیں۔
علاقے کے گورنر فیشوروف نے صحافیوں کو بتایا کہ روسی فوج نے رہائشی علاقے کو نشانہ بنانے کے لیے دو گائیڈڈ میزائل داغے۔
ان کے مطابق زخمی افراد میں سے چار کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
گورنر نے جمعرا ت کو سرکاری طور پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا، اس سے کوئی بات بھی زیادہ جابرانہ نہیں ہو سکتی کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ شہر پر حملے سے عام شہری نشانہ بنیں گے اس طرح کا فضائی حملہ کیا جائے۔
اس موقع پر زیلنسکی نے ملک کے مغربی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ روس پر زیادہ دباو ڈالیں۔
روس تواتر سے زپوریژیا کے علاقے پر فضائی حملے کرتا آرہا ہے۔ اس علاقے کے کچھ حصے روس کے قبضے میں ہیں۔
SEE ALSO: یوکرین سے روسی گیس کی فراہمی بند؛ یورپ کتنا متاثر ہوگا؟روس کا دعویٰ ہے کہ اس نے کرائمیا سمیت یوکرین کے چار علاقوں کو قبضے میں کرلیا ہے۔
روس نے کرائمیا کو 2014 میں یکطرفہ طور پر اپنے قبضے میں لیا تھا۔
قبل ازیں، یوکرین کی فوج نے کہا کہ اس نے روس کے اندر دور تک ساراتوف علاقے سے 600 کلومیٹر کے فاصلے پر اینجلز کے قریب ایندھن کے ایک ذخیرے کو نشانہ بنایا۔
ڈپو پر حملے سے بڑی آگ بھڑک اٹھی۔ اس زخیرے سے روس کی ایک اہم ائیر بیس کو ایندھن فراہم کیا جاتا ہے۔
یوکرین کے جنرل اسٹاف کے مطابق ایندھن کے ذخیرے کو نقصان سے قابض روس کے اسٹریٹیجگ فضائی حصے کے لیے ایک بڑا لاجسٹک چیلنج پیدا ہو گیا ہے۔ جنرل اسٹاف کے مطابق اب روس کی پرامن یوکرینی شہروں اور سویلین اہداف کو نشانہ بنانے کی اہلیت خاصی کم ہو جائے گی اور ایسے حملے جاری رہیں گے۔
SEE ALSO: یوکرین کا 36 روسی ڈرون تباہ کرنے کا دعویٰروسی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ علاقے میں ایک بڑا ڈرون حملہ ہوا تھا اور کہا ہے کہ اس نے آگ بجھانے کے لیے ایک ایمرجنسی کمانڈ سنٹر قائم کیا ہے۔
فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان کے مطابق جنرل اسٹاف نے کہا کہ ڈپو کے قریب کے ائیر فیلڈ کو لڑاکا طیارے یوکرین میں میزائل حملے کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
خیال رہے کہ یوکرین کو اتحادی ملکوں کی طرف سے فراہم کیے گئے اسلحے کو روس کے اندر حملوں میں استعمال کرنے کی ممانعت ہے چنانچہ یوکرین مقامی طور پر اپنے دور مار کرنے والے میزائل اور ڈرون بنارہا ہے جو روس کے اندر دور تک حملے میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
SEE ALSO: یوکرین کی سیکیورٹی کے لیے نیٹو کی رکنیت ضروری مگر یہ فیصلہ اگلے صدر کو کرنا ہے: وائٹ ہاؤس
گزشتہ سال زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے ایک ایسا ہتھیار بنا لیا ہے جو 700 میل کے فاصلے پر مار کرتا ہے۔
کچھ یوکرینی ڈرون حملے 1,000 کلو میٹر کے فاصلے تک کیےگئے۔
ادھر امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کا معاہدہ یوکرین کو ایسی صلاحیت دلانے میں مدد گار ہونا چاہیے جس کی بنا پر روس اس پر حملہ آور نہ ہو سکے۔
پیرس میں بات کرتے ہو ئے انہوں نے خبر دار کیا کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو روسی افواج کو یو کرین پر دوبارہ حملہ کرنے کی تیاری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)