|
ایک ایسے موقع پر جب موجودہ صدر جوبائیڈن کی ٹیم نومنتخب صدر کی ٹیم کو اقتدار منتقل کرنے کی تیاری کر رہی ہے، وائس آف امریکہ کی یوکرینی سروس کی لولیا لیرماکین کو نے یورپ کے لیے امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ڈائریکٹر مائیکل کارپینٹر سے انٹرویو کیا۔
کارپینٹر نے یوکرین کی مضبوطی کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی آخری کوششوں اور یوکرین اور روس کے درمیان کامیاب مذاکرات شروع کرانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے واشنگٹن کو مزید وقت اور وسائل درکار ہوں گے۔
مائیکل کارپینٹر سے انٹرویو کے کچھ اہم سوالات اور جواب پیش کیے جا رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ: ستمبر میں ہم نے یوکرین کی فتح کے منصوبے کے متعلق بات کی تھی۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ بات چیت مذاکراتی عمل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کیا آپ کے خیال میں یوکرین کی جیت اب بھی ممکن ہے؟ اور کیا بائیڈن انتظامیہ یوکرین کو اپنا یہ مقصد حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟
نیشنل سیکیورٹی کونسل میں یورپ کے لیے سینئر ڈائریکٹر مائیکل کارپینٹر نے اپنے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں فتح ممکن ہے۔ میرے خیال میں یوکرین کو کامیاب ہونا چاہئیے۔ میرے خیال میں بین الاقوامی نظام کی بھلائی کے لیے، یورپ کی سیکیورٹی کے لیے، اور اپنی آزادی کے لیے لڑنے والے تمام بہادر یوکرینیوں کی بھلائی کے لیے، اسے کامیاب ہونا چاہئیے۔
سوال یہ ہے کہ یوکرینیوں کو طاقت ور پوزیشن میں لانے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟ انہیں مستحکم کرنے کے لیے اضافی سیکیورٹی امداد فراہم کرنے کی مخلصانہ کوشش درکار ہے۔ اور اس مقصد کےلیے اور بھی بہت سی کوششوں کی ضرورت ہے، جن میں بڑے پیمانے پر مالی امداد، انسانی ضرورت کی امداد اور توانائی کے شعبے کے لیے امداد شامل ہے۔ تاہم اس پر کام جاری ہے، اور اگرچہ امریکی انتظامیہ کے پاس کام کرنے کے لیے صرف ایک مہینہ باقی رہ گیا ہے، لیکن وہ امداد جاری رکھے گی اور ہر وہ ڈالر صرف کرے گی جو یوکرین کی سیکیورٹی کے لیے اس کے اختیار میں ہے اور جو اس سال کے ِآخر تک واجب الادا ہے۔
وائس آف امریکہ: لیکن کیا ابھی کافی وقت ہے؟ پینٹاگان نے کل کہا تھا کہ وہ سیکیورٹی امداد کی فراہمی کے لیے بقیہ فنڈز کا ہر ایک ڈالر اور پینی استعمال نہیں کر سکتا۔
مائیکل کارپینٹر: وہ کریں گے، ہاں وہ کریں گے۔ کچھ سیکیورٹی امداد معاہدے پر موجود ہے، لیکن اس کا کچھ حصہ 2025 تک نہیں آئے گا۔ لیکن یہ تمام رقم 20 جنوری تک خرچ ہو جائے گی۔
وائس آف امریکہ: یوکرینی شہریوں کے لیے فضائی تحفظ بدستور سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس باقی ماندہ وقت میں یوکرینی شہریوں کو کسی قسم کے تحفظ کی فراہمی کے لیے فضائی دفاع کو ترجیح دی جائے گی؟
مائیکل کارپینٹر: یوکرین کو جن تمام صلاحیتوں کی ضرورت ہے، ان میں فضائی دفاع سب سے اہم ہے کیونکہ یہ ان شہروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جنہیں روس اپنے ڈرونز، کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں، جن میں اورشینک بھی شامل ہیں، نشانہ بنا رہا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انفرااسٹرکچر بھی بہت اہم ہے۔ ممکن ہے کہ ہمیشہ پیٹریاٹس نہ ہوں لیکن ایئر ڈیفنس سسٹم کے چھوٹے ورژن کی ضرورت ہے۔
تو اس لیے یہ یقینی طور پر ایک ترجیح ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے بہت سے شراکت دار اور اتحادی اپنے دفاعی ذخائر میں سے اتنا کچھ دے چکے ہیں کہ اب ان کے پاس دینے کے لیے کچھ باقی نہیں رہا۔ اس لیے ہم اپنے اتحادیوں سے بات کر رہے ہیں اور یہ دیکھ رہے ہیں کہ سردیاں شروع ہونے سے پہلے ہمیں اور کیا مل سکتا ہے تاکہ یوکرین کو فضائی تحفظ کے لیے کچھ فراہم کیا جا سکے جس کی اسے ضرورت ہے۔
وائس آف امریکہ: نو منتخب صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم 24 گھنٹوں میں جنگ ختم کرنے کی بات کر رہی ہے۔ اور ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ وہ اپنے اس کام کو موجودہ انتظامیہ کے ساتھ مربوط کر رہے ہیں۔ کیا دونوں ٹیموں کے درمیان یوکرین میں صرف لڑائی کے خاتمے کے لیے ہی نہیں بلکہ انصاف پر مبنی امن کی ضرورت پر بھی اتفاق رائے موجود ہے۔
مائیکل کارپینٹر: میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے، جو جلد ہی منصب سنبھالنے والی ہے، بات نہیں کر سکتا۔ ان کے کیا خیالات ہیں، یہ آپ کو انہی سے پوچھنا ہو گا۔ میں جو کہہ سکتا ہوں، وہ یہ ہے کہ مذاکرات کو کامیاب کرانے کے لیے، اسے مناسب طریقے سے آگے بڑھانا ہو گا۔ اس لیے یوکرین کا مضبوط پوزیشن میں ہونا، اسے بات چیت کے قابل بنائے گا۔ جس کا پہلا اور سب سے اہم مطلب یہ ہے کہ ڈوباس کے محاذ کی اگلی صفوں میں اس کے فوجی نقصانات کو روکنا اور اس کی دفاعی صفوں کو مستحکم کرنا ہے۔ اگر فوجی دباؤ کو پلٹا نہ گیا، تو پھر کچھ وقت لگے گا۔ پھر یہ صورت حال 2025 میں لے جائے گی اور اس پر وسائل بھی صرف ہوں گے۔
وائس آف امریکہ: یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت جنگ کی شدت کو روکنے میں مدد دے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں صدر بائیڈن سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کیا ہمیں واشنگٹن میں اس بارے میں تبدیلی کی توقع کرنی چاہئیے؟
مائیکل کارپینٹر: میرے خیال میں یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ نئی ٹیم کو کرنا ہے۔ جو بات میں کہہ سکتا ہوں، وہ یہ ہے کہ یوکرین کو اپنے تحفظ کے لیے آخرکار نیٹو میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی کی ضمانت کے تحفظ کے معاملے پر نیٹو کے آرٹیکل فائیو کے مقابلے کی کوئی اور چیز نہیں۔ کیونکہ یہ 32 اتحادیوں میں تقیسم ہے اور اس میں شامل تمام اتحادیوں کی اجتماعی دفاعی صلاحیت کا ایک وزن ہے۔ یہ وہ چیز ہے جسے واضح طور پر یوکرین کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے نیٹو اتحاد میں رکنیت کی ضرورت ہے اور گزشتہ سال جولائی میں واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں ہم سب نے کہا تھا کہ یوکرین نیٹو کی رکنیت کے لیے ایک ایسے راستے پر چل رہا ہے جس میں واپسی نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ: صدر زیلنسکی اس وقت برسلز میں ہیں۔ کیا آپ کے خیال میں یہ یورپی اتحادیوں کے لیے یوکرین کی اپنی حمایت بڑھانے کا وقت آ گیا ہے۔
مائیکل کارپینٹر: ہاں واضح طور پر ۔۔ ہاں یقینی طور ۔۔ یہ ایسا وقت ہے کہ ہمارے یورپی شراکت دار اور اتحادی اپنے قدم آگے بڑھائیں اور اپنے ذخیروں کو دیکھیں، اپنے دفاعی صنعتی مراکز پر نظر ڈالیں۔ ہم کافی حد تک آگے بڑھ چکے ہیں۔ ابھی ہمیں بہت کام کرنا ہے۔ یہ وہ جگہ نہیں ہے جہاں ہمیں ہونا چاہئیے تھا۔
(وی او اے نیوز)
فورم