روس کی جانب سے پاکستان کو سپلائی کیے جانے والے خام تیل کی پہلی کھیپ اتوار کو کراچی پہنچ گئی ۔پاکستان کے وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے روس سے سستے تیل کی درآمد کی تصدیق کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جلد ہی آذربائیجان سے سستی گیس (ایل این جی) بھی پاکستان آنا شروع ہو جائے گی۔ وائس آف امریکہ کی ارم عباسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جتنا خام تیل برآمد کرتا ہے، روسی تیل اس کا اٹھارہ سے بیس فیصد حصہ ہو گا جو سستے داموں مل رہا ہے۔ تاہم انہوں نے اس معاہدہ کے بارے میں مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا ۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے اس تیل کی ادائیگی چینی کرنسی 'یوآن' میں کی ہے۔
مصدق ملک نے یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ پاکستان کو یہ تیل رعایتی نرخوں پر ملا ہے یا نہیں۔
پاکستان میں عام تاثر یہی ہے کہ روس سے آنے والے تیل کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی آئے گی جب کہ حکومت کا بھی یہی دعویٰ ہے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہم نے روس کے مختلف مقامات سے نکلنے والے خام تیل کو تجرباتی طور پر ریفائن کیا ہے اور اسے ریفائن کرنے میں کوئی نقصان نظر نہیں آتا۔
وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس کی کمرشل فروخت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اتوار کو 183 میٹر لمبے روسی جہاز کے ذریعے تیل کراچی کی بندرگاہ پہنچا تھا۔ اس روسی جہاز میں پینتالیس ہزار میٹرک ٹن خام تیل ہے۔ واضح رہے کہ بحیرہ عرب میں سمندری طوفان بپر جائے پاکستان کے ساحل کی جانب بڑھ رہا ہے۔لیکن روسی جہاز اس طوفان سے قبل بندرگاہ پر لنگر انداز ہو چکا ہے۔
اس سے پہلے پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی روس سے تیل کی درآمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنہوں نے قوم سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے اور اب رعایتی روسی تیل عوام کو میسر آ سکے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ روس سے آنے والے تیل کی یہ پہلی کھیپ ہے اور اسلام آباد، ماسکو کے تجارتی روابط کی ایک نئی شروعات ہے۔
امریکہ میں ردِعمل
امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے ان خدشات کو مسترد کر دیا کہ اس سودے سے امریکہ اور پاکستان کے پہلے سے تناؤ کے شکارتعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اپریل میں واشنگٹن میں قائم ولسن سینٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر مسعود خان نے کہا تھا، " ہم نے روسی تیل کا پہلا آرڈر دے دیا ہے اور ایسا امریکہ سے مشورے کے بعد کیا گیا۔ واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے"
اپریل میں ہی پاکستان کے اس فیصلے پر اپنے ردِ عمل میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا تھا کہ ملکوں کو خودمختاری سے اپنے فیصلے کرنے ہوں گے۔ ہم نے کبھی روسی ایندھن کو مارکیٹ سے باہر رکھنے کی کوشش نہیں کی۔
SEE ALSO: تیل کی یومیہ پیداوار میں 10 لاکھ بیرل کمی، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئیںوائس آف امریکہ کی سارہ زمان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پیر کے روز کراچی پورٹ ٹرسٹ کے پبلک ریلیشنزآفیسر شارق امین فاروقی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرمینل پر روسی جہاز سے تیل اتارا جا رہا ہے اوراس عمل کو مکمل ہونے میں 26 سے 30 گھنٹے لگیں گے۔
اگرچہ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ تیل کی یہ درآمد " تجرباتی" ہے، تاہم پاکستان کو روس سے ایک لاکھ میٹرک ٹن خام تیل ملے گا۔ دوسری کھیپ آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔
پاکستان۔ روس تعلقات کو 75 برس ہوگئے
پاکستان اور روس کے تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے پاکستان کے ساتھ اپنے روابط کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایک ویڈیو پیغام میں لاوروف کا کہنا تھا کہ روس ہمیشہ سے ہی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
سرگئی لاوروف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات میں اُتار چڑھاؤ آتا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود دونوں ملکوں نے تجارتی روابط برقرار رکھے اور روس کے تعاون کے ساتھ کراچی میں بننے والی اسٹیل مل اس کی بڑی مثال ہے۔
روسی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان بھی ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس کی جانب سے خام تیل کی کھیپ پاکستان پہنچ گئی ہے۔
SEE ALSO: روس سے خام تیل کی خریداری میں امریکہ کو اعتماد میں لیا ہے: پاکستانبارٹر ٹریڈ
پاکستان کی وزارتِ تجارت نے یکم جون کو افغانستان ، ایران اور روس کےساتھ مال کے بدلے مال کی تجارت کی منظوری کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
بارٹر ٹریڈ کے تحت پاکستان 26 قسم کی اشیا مذکورہ تین ملکوں کو برآمد کر سکتا ہے جب کہ ایران، روس اور افغانستان سے ڈالرز میں ادائیگی کے بغیر دیگر اشیا کے علاوہ گیس، پٹرولیم مصنوعات اور کوئلہ درآمد کر سکے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستا ن نے صدیوں پرانے طریقہ کار کے تحت تین ممالک کے ساتھ تجارت کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب پاکستان کو زرِمبادلہ کی شدید کمی کا سامنا ہے اور اسےعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے ساتھ بیل آؤٹ پیکچ کی بحالی کا بھی چیلنج درپیش ہے۔
وزارت تجارت نے اپنے اعلامیے میں 26 قسم کی تجارتی اشیا کی فہرست دی ہے جو بارٹر ٹریڈ کے ذریعے ایران، افغانستان اور روس کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔ ان اشیا میں چاول، گوشت، دوا سازی کی مصنوعات، چمڑے کی مصنوعات، الیکٹرک پنکھے، گھریلو سامان، ٹیکسٹائل ، جراحی کے آلات، برقی آلات، موٹرسائیکلیں اور ٹریکٹر بھی شامل ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان روس سے کتنا تیل درآمد کرے گا۔ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کو اس تیل کی صفائی کاکام دیا گیا ہے۔ ادارہ تیل کی کوالٹی اور اس کی مصنوعات کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔