پاکستان نے جمعرات کو کہا کہ وہ امریکہ کی واضح منظوری کے ساتھ روس سے رعایتی قیمت پر خام تیل خرید رہا ہے اور اس کی پہلی کھیپ جلد پہنچنے کی توقع ہے۔
امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں ولسن سینٹر کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران کیا ۔
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ، "ہم نے روسی تیل کا پہلا آرڈر دیا ہے، اور یہ امریکی حکومت کے ساتھ مشاورت سے کیا گیا ہے۔ اس سودے کے متعلق واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ہر چیر واضح ہے‘‘۔
مسعود خان اس بارے میں بات کر رہے تھے کہ روس سے توانائی کی خریداری سے کہیں امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تو متاثر نہیں ہوں گے جو پہلے ہی مسائل کا شکار ہیں اور پاکستان انہیں بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
’’ انہوں نے کہا ہے کہ آپ تیل کی قیمت کی مقررہ حد سے نیچے یا اوپر کچھ بھی خریدنے کے لیے آزاد ہیں۔ اور ہم نے معاہدے کی پاسداری کی ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اس حوالے سے واشنگٹن ہمارے ساتھ ٹھیک ہے۔‘‘
اس سے چند گھنٹے قبل اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہونے بتایا کہ ہم روسی خام تیل کی پہلی کھیپ وصول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی اس بارے میں ہم نے بات کی تھی کہ روسی تیل جہاز پر لوڈ کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے کہا تھا کہ پاکستان نے روس سے رعایتی قیمت پر خام تیل کی پہلی خریداری کی ہے اور یہ تیل سمندری راستے سے اگلے مہینے پاکستان پہنچ جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ماسکو کے ساتھ پہلا لین دین بخوبی انجام پاتا ہے تو اسلام آباد ایک لاکھ بیرل یومیہ تک خریداری بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس اقدام سے پاکستان کو، جسے زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، قدرے سہولت مل جائے گی۔
پاکستان اپنی ضرورت کا زیادہ تر ایندھن درآمد کرتا ہے جس پر اسے کثیر زرمبادلہ صرف کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں اور مرکزی بینک کے پاس اس وقت تقریباً ساڑھے چار ارب ڈالر ہیں جو بمشکل ایک مہینے کی درآمدات پوری کر سکتے ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط کے اجرا کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اس سے قبل منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے روسی خام تیل کی خریداری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ واشنگٹن خام تیل کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی مقررہ حد کا بہت حامی ہے۔ تاکہ روسی ایندھن کو زیادہ تر مارکیٹ سے دور رکھا جا سکے۔
ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہر ملک اپنی توانائی کی فراہمی کے لیے فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔ لیکن ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ روسی توانائی کی منڈیاں صدر پوٹن کے جنگی مشن کو تقویت نہ دیں۔
(ایاز گل، وی او اے نیوز)