روس کے حزبِ اختلاف کے ایک رہنما الیکسی نولنی کو مبینہ طور پر چائے میں زہر ملا کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اب وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
44 سالہ الیکسی نولنی کی ایک ترجمان کیرا یارمش کے مطابق وہ اس وقت بے ہوش ہیں اور سائبیریا کے ایک اسپتال میں انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا جا رہا ہے۔
کیرا یارمش نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ سائبیریا کے شہر ٹامسک سے ماسکو جاتے ہوئے دوران پرواز نولنی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ بے ہوش ہو کر گر گئے۔ ان کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر طیارے کو اومسک میں ہنگامی طور پر اتارا گیا۔
کیرا یارمش کا کہنا تھا کہ نولنی کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد انہیں سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔ جس کی وجہ سے انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔
روس کے خبر رساں ادارے 'تاس' نے ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ الیکسی نولنی کی حالت تشویش ناک ہے۔
نولنی کی ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ان کی چائے میں زہر ملایا گیا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ الیکسی نولنی نے طیارے پر سوار ہونے سے قبل چائے پی تھی۔
ڈاکٹروں کے مطابق گرم مشروبات میں زہر تیزی سے محلول کا حصہ بن جاتا ہے۔
نولنی جس اسپتال میں زیر علاج ہیں وہاں پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔
ترجمان کیرا یارمش کے مطابق نولنی کو گزشتہ برس بھی جیل میں قید کے دوران مبینہ طور پر زہر دیا گیا تھا۔
ان کے بقول اس وقت ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ انہیں زہر کسی نامعلوم کیمیائی مادے کی شکل میں دیا تھا، جس سے نولنی شدید الرجی میں مبتلا ہو گئے تھے۔
الیکسی نولنی روس کے صدر ولادی میر پوٹن پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔ انہیں پوٹن حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی بنا پر متعدد بار حراست میں لیا جا چکا ہے۔ جب کہ وہ جیل بھی کاٹ چکے ہیں۔
انہوں نے حکومت کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔