کرونا سے نمٹنے کے لیے سارک وزرائے صحت کا مشترکہ کوششوں پر اتفاق

SAARC

جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کے وزرائے صحت نے کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں تمام رکن ممالک کے وزرائے صحت اور شعبہ صحت سے متعلق اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جبکہ سیکرٹری جنرل سارک بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

سارک وزرائے صحت کی کانفرنس کی تجویز پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تجویز کردہ جنوبی ایشیائی ممالک کی سربراہی ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کے بعد سامنے آئی تھی، جس میں وبائی امراض کے خلاف تعاون کا امکان تلاش کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق، وزرائے صحت کی یہ ویڈیو کانفرنس سارک پراسیس کو موثر بنانے کیلئے پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی تائید بھی ہے کہ کرونا وائرس جیسی وبائی صورتحال میں سارک ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہئے۔

دفتر خارجہ کے مطابق، سارک سکریٹری جنرل اور تمام رکن ممالک نے کانفرنس کے بروقت انعقاد پر پاکستان کی تعریف۔

وزارت صحت کے جاری بیان میں کے مطابق، کانفرنس کا انعقاد ویڈیو لنک کے ذریعے کیا گیا جس میں رکن ممالک کے نمائندگان نے کرونا وائرس کے خطے میں بڑھتے خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا۔

سارک ممالک کے نمائندگان نے کرونا وائرس کے حوالے سے اپنے اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور مشترکہ حکمت عملی اپنانے کے حوالے سے تجاویز کا تبادلہ کیا گیا۔

وزرائے صحت نے وبا کے تیزی سے پھیلاؤ کے نتیجے میں خطرے سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان کے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ پاکستان سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے تاکہ بیماری کے بچاؤ کے ساتھ ساتھ معیشیت کے منفی اثرات سے بھی بچا جا سکے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے تجویز دی کہ سارک چارٹر کے تحت صحت کے شعبہ میں ٹیکنیکل کمیٹی کو فعال کرنے سمیت سارک کے تحت علاقائی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔

بیان کے مطابق، رکن ممالک نے سارک کے تحت صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور کرونا وائرس کی وبا سے مقابلہ کرنے کیلئے مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

سارک سکریٹری جنرل Esala Ruwan Weerakoon نے کہا کہ جنوبی ایشیائی تعاون تنظیم ایک فعال تنظیم کا کردار ادا کر سکتی ہے، جو اس وبا سے نمٹنے کے لئے علاقائی حکمت عملی کی صورت میں ہوگا۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

گزشتہ ماہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے سارک کی وزرائے صحت کی کانفرنس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو کہ انسداد کرونا وائرس سے متعلق جامع علاقائی حکمت عملی تیار کر سکے۔

پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ بھارتی وزیراعظم کی خطے میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی تجویز اور اس پر منعقدہ سربراہی ویڈیو کانفرنس کے بعد سامنے آیا تھا۔

بھارت کے حالیہ سرحدی کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان کے وزیراعظم نے کانفرنس میں شرکت نہ کی۔ تاہم، ان کی نمائندگی ان کے معاون خصوصی برائے صحت کی۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس ویڈیو کانفرنس کے دوران کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی فنڈ قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے ایک کروڑ ڈالرز کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دیگر ممالک نے بھی رقم مختص کر دی ہے۔

پاکستان نے اس فنڈ کے لئے 30 لاکھ ڈالر دینے کا مشروط اعلان کیا کہ یہ رقم سارک کے تحت استعمال کی جانی چاہئے۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں تناؤ کے باعث سارک تنظیم 2016 سے عملاً غیر فعال ہوچکی ہے، جب بھارت نے اسلام آباد میں طے شدہ سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، مالدیب اور افغانستان شامل ہیں۔