ترک صدر رجب طیب اردوان سعودی عرب کے دورے کے بعد قطر پہنچ گئے ہیں ۔سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی ایس پی اے نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کےدورے میں صدر رجب طیب ایردوان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بحیرہ احمر کی بندرگاہ جدہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران نجی ادارے بائیکار کے ساتھ ڈرونز کی خریداری کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
ڈرون تیار کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ہالک بائرکتار نے ایک ٹویٹ میں اس معاہدے کو ’’جمہوریہ ترکیہ کی دفاعی اور ہوابازی تاریخ کا سب سے بڑا برآمدی معاہدہ‘‘ قرار دیا۔
اس کمپنی میں ایردوان کے ایک داماد بھی شراکت دار ہیں ۔ ڈرون خریداری کے اس معاہدے کی مالیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔
ایردوان نے مئی میں ہونے والے انتخابات میں پانچ سال کی ایک اور مدت کے لیے کامیابی حاصل کی تھی۔ صدر ترکی کی گرتی ہوئی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے حمایت کے حصول کی غرض سے سعودی عرب میں تھے۔ وہ اس سلسلے میں خلیجی ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں ۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جدہ میں سعودی ترک بزنس فورم میں شرکت کے بعد، ایردوان اور شہزادہ محمد نے ملاقات میں ’’مشترکہ تعاون کے امکانات‘‘ پر تبادلہ خیال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے توانائی، براہ راست سرمایہ کاری، دفاع اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ۔
خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے ترک کمپنی بائکار کے ساتھ دو معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔ بائیکار کے تیار کردہ ڈرونز آذربائیجان، لیبیا اور یوکرین میں استعمال کیے گئے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جدہ میں سعودی ترک بزنس فورم میں شرکت کے بعد، ایردوان اور شہزادہ محمد نے ملاقات میں ’’مشترکہ تعاون کے امکانات‘‘ پر تبادلہ خیال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے توانائی، براہ راست سرمایہ کاری، دفاع اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ۔
سعوی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے منگل کے روز کہا ہے کہ ڈرون حاصل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سعودی عرب، ’’مملکت کی مسلح افواج کو مضبوط کر سکے اور اس کی دفاعی اور مینوفیکچرنگ صلاحیت میں اضافہ کر سکے۔
‘‘ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ سعودی عرب کس قسم کے ڈرون خریدنا چاہتا ہے۔ ریاض میں ایک عرب سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ یہ بائیکار ادارے کا ٹی بی ٹو (TB2 ) ماڈل ہے۔یہ سفارتکار پریس سے بات کرنے کے مجاز نہیں تھے ۔
کویت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اس نے ٹی بی 2 (TB2 ) ڈرون کی خریداری کے لیے تین سو سرسٹھ ملین ڈالر کا معاہدہ طے کیا ہے۔
انقرہ اور ریاض کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری کے بعد ایردوان کا سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات 2018 میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب استنبول کے قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خشوگجی کا قتل ہوا تھا ۔
ترکیہ نے اس وقت اس کیس کی بھرپور پیروی کرتے ہوئےتحقیقات کا آغاز کیا تھا اور بین الاقوامی میڈیا کو قتل کی دلخراش تفصیلات سے آگاہ کیا تھا جس کے نتیجے میں سعودی عرب ناراض ہوا تھا۔
ایردوان نے تعلقات میں بہتری آنے کے بعد اپریل 2022 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور شہزادہ محمد بن سلمان بھی گزشتہ سال جون میں ترکیہ گئے تھے ۔
ایردوان کا موجودہ خلیجی دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب ترکی کو اپنی کرنسی میں گراوٹ اور افراط زر کی بڑھتی شرح کا سامنا ہے اور جس کے نتیجے میں اس کی معیشت کو نقصان پہنچاہے۔
سعودی عرب نے مارچ میں ترکی کے مرکزی بینک میں پانچ بلین ڈالر بھی جمع کرائے تھے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔)