توقع ہے کہ اس اہم دورے میں افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان تعطل کے شکار مذاکراتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسلام آباد —
سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفصیل پیر کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اپنے قیام کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ دیگر متعلقہ عہدیداروں سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر بات چیت کریں گے۔
وزیر ِخارجہ سعود الفصیل سات سال بعد پاکستان کا یہ دورہ کر رہے ہیں جس میں علاقائی اُمور خاص پر افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا اور اُس کے بعد کی صورت حال پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق توقع ہے کہ اس اہم دورے میں افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان تعطل کے شکار مذاکراتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر نعیم خان نے پاکستان کے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریاض اور اسلام آباد کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
’’اس کے علاوہ سیکورٹی کے شعبے میں تعاون اہم ہے، جس قسم کی ٹریننگ ہم دے رہے ہیں اُس کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔‘‘
نعیم خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونے جا رہے ہیں جن سے پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
وزیر خارجہ سعود الفصیل ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب کہ ملک پہلی مرتبہ فوج ایک سابق سربراہ پرویز مشرف کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے۔
پرویز مشرف دل کی تکلیف کے باعث فوج کے امراض قلب کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ اور عوامی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی کئی دنوں سے گردش کر رہی ہیں کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک منتقلی میں سعودی عرب کردار ادا کر سکتا ہے۔
تاہم حکومت پاکستان واضح طور پر ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پہلے سے طے تھا اور اس دورے کا پرویز مشرف کیس سے قطعی کوئی تعلق نہیں۔
وزیر ِخارجہ سعود الفصیل سات سال بعد پاکستان کا یہ دورہ کر رہے ہیں جس میں علاقائی اُمور خاص پر افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا اور اُس کے بعد کی صورت حال پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق توقع ہے کہ اس اہم دورے میں افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان تعطل کے شکار مذاکراتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر نعیم خان نے پاکستان کے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریاض اور اسلام آباد کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
’’اس کے علاوہ سیکورٹی کے شعبے میں تعاون اہم ہے، جس قسم کی ٹریننگ ہم دے رہے ہیں اُس کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔‘‘
نعیم خان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونے جا رہے ہیں جن سے پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
وزیر خارجہ سعود الفصیل ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب کہ ملک پہلی مرتبہ فوج ایک سابق سربراہ پرویز مشرف کے خلاف غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت ہو رہی ہے۔
پرویز مشرف دل کی تکلیف کے باعث فوج کے امراض قلب کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ اور عوامی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی کئی دنوں سے گردش کر رہی ہیں کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک منتقلی میں سعودی عرب کردار ادا کر سکتا ہے۔
تاہم حکومت پاکستان واضح طور پر ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پہلے سے طے تھا اور اس دورے کا پرویز مشرف کیس سے قطعی کوئی تعلق نہیں۔