سعودی وزیر خارجہ عبدالجبیر نے پیر کے روز کہا ہے کہ سعودی عرب قطر کی جانب سے پیش کردہ تجویز میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا جس میں اُنھوں نے یورپی یونین کی طرز پر علاقائی سلامتی اتحاد تشکیل دینے کے لیے کہا ہے۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ملکوں کو اپنی نااتفاقی کو پس پشت ڈالنا چاہیئے اور یورپی یونین کی طرز پر سلامتی معاہدہ طے کرنا چاہیئے، تاکہ خطے کو تباہی سے بچایا جا سکے۔
شیخ تمیم نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ اس مقصد کے حصول کی خاطر متعلقہ ملکوں پر سفارتی دباؤ قائم رکھا جائے۔ تاہم، اُنھوں نے مزید تفصیل پیش نہیں کی۔
الجبیر اس وقت ویانا میں ہیں جہاں اُنھوں نے آسٹریا کے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی۔ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کا حوالہ دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس پہلے ہی سے اس کا ڈھانچہ موجود ہے‘‘، جو خلیجی ریاستوں کا 36 برس پرانا سیاسی اور تجارتی اتحاد ہے۔
قطر ایک چھوٹا لیکن خلیج کا امیر عرب ملک ہے، جو گذشتہ سات ماہ سے زیادہ عرصے سے تنہائی کا شکار ہے، جس کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے تجارت اور سفر پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اُن پر الزام ہے کہ وہ دہشت گردی اور علاقائی متحارب ایران کی حمایت کرتا ہے، جس بات کو قطر مسترد کرتا ہے۔
امریکہ اور کویت کی جانب سے اختلافات ختم کرانے کی کوششوں کا ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
الجبیر نے کہا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ قطری درست کام کریں گے اور دہشت گردی کی حمایت بند کردیں گے؛ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ’جی سی سی‘ اُن کا خیرمقدم کرے گی اور ہم سب کی سلامتی میں بہتری کا حصول ہمیں پیش رفت سے ہمکنار کرے گا‘‘۔