|
ویب ڈیسک — سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق دو سعودی فوجی اہلکار یمن میں ہونے والے ایک حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق یمن کی وزارتِ دفاع سے تھا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ایس پی اے‘ نے وزارتِ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ترکی المالکی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کو سیئون کے علاقے میں واقع فوجی کیمپ پر کیے گئے حملے میں ایک افسر اور ایک نان کمیشنڈ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
سعودی عرب نے ایران نواز ملیشیا حوثیوں کے صنعا پر قبضے کے بعد 2015 میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کی گئی یمن کی حکومت کی مدد کے لیے بین الاقوامی فوجی اتحاد تشکیل دیا تھا۔
سیئون یمن کے صوبے حضرِ موت میں شامل ہے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمن کی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
سیئون میں جس کیمپ پر حملہ ہوا ہے وہ سعودی عرب کے تشکیل کردہ بین الاقوامی دفاعی اتحاد ہی کا کیمپ تھا جہاں سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق فورسز دہشت گردی اور اسمگلنگ کی روک تھام میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔
کیمپ پر ایسے وقت حملہ ہوا جب ورزش اور کھیلوں کی مشق کرائی جارہی تھی۔
سعودی حکام نے اس کے علاوہ حملہ آوروں کی شناخت اور حملے سے متعلق دیگر کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے ایک یمنی افسر نے بتایا کہ یمنی اور سعودی اہل کاروں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد دو طرفہ فائرنگ ہوئی تھی جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔
سعودی ایجنسی کے مطابق حملہ آور یمنی وزارتِ دفاع کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں جو اتحادی فوج کے اہم اور مثبت کردار کے معترف ہے۔
سعودی عرب کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یمنی وزارت دفاع کے ساتھ مل کر واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
SEE ALSO: عرب رہنماؤں کو ٹرمپ سے کیا توقعات ہیں؟اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن میں جاری جنگ کے باعث ہزاروں افراد لڑائی یا قحط کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اپریل 2022 میں اقوامِ متحدہ کی ثالثی کے بعد چھ ماہ کی جنگ بندی کرانے کے بعد سے حوثی کمزور ہوئے ہیں اور تاحال ان کی طاقت میں اضافہ نہیں ہوا۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔