فرانس میں کاریگر پر تشدد، سعودی شہزادی مجرم قرار

فائل فوٹو

سعودی شہزادی حصۃ بنت سلمان آل سعود کو پیرس میں ایک کاریگر کو اپنے محافظ رانی سعیدی کے ہاتھوں تشدد کروانے کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔

امریکی ٹی وی چینل 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق حصۃ بنت سلمان آل سعود، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی بہن ہیں۔

ان پر اپنے محافظ کے ہاتھوں پیرس کے ایک کاریگر پر تشدد کروانے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شہزادی نے تین سال پہلے پیرس میں واقع گھر کی تزئین و آرائش کے دوران اپنے محافظ کو ایک مقامی کاریگر کی بے عزتی کرنے اور اس کو تشدد کا نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔

جمعرات کو فرانس کی ایک عدالت نے شہزادی حصۃ بنت سلمان آل سعود کو 10 ماہ کی معطل شدہ سزا سنائی۔ ان پر 11 ہزار ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

خیال رہے کہ سزا سنائے جانے کے وقت سعودی شہزادی عدالت میں موجود نہیں تھیں۔

شہزادی کے محافظ رانی سعیدی فیصلہ سنائے جانے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود تھے

شہزادی کے ساتھ ساتھ ان کے محافظ رانی سعیدی کو بھی آٹھ ماہ کی معطل شدہ سزا سنائی گئی ہے جبکہ ان پر پانچ ہزار 600 ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فرانس کے قانون کے مطابق معطل شدہ سزا سے مراد یہ ہے کہ مجرم قرار دیے جانے کے بعد سزا جیل میں نہیں کاٹی جاتی۔

مصری نژاد فرانسیسی شہری اشرف عید نے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا تھا کہ شہزادی کے محافظ نے پہلے ستمبر 2016 میں ان پر تصاویر اتارنے اور ویڈیو فلم بنانے کا الزام لگا کر تشدد کیا۔

اشرف عید کا دعویٰ تھا کہ انہیں شہزادی کے پیر چومنے پر بھی مجبور کیا گیا تھا۔

اُدھر شہزادی حصۃ بنت سلمان کے وکیل ایمانوئل موئین نے 'سی این این' کو بتایا کہ یہ فیصلہ اچھا عمل نہیں بلکہ اشتعال انگیزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ شہزادی بے قصور ہیں جبکہ ان پر لگائے گئے الزامات بھی غلط ہیں۔

شہزادی حسا کے وکیل ایمانوئل موئین

سعودی شہزادی حصۃ بنت سلمان کے محافظ رانی سعیدی جمعرات کو فیصلہ سنائے جانے کے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

خیال رہے کہ عدالت کو گزشتہ سماعتوں میں مدعی اشرف عید نے بتایا تھا کہ وہ پیرس میں فوک ایونیو پر سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز کے ملکیتی اپارٹمنٹ کے باتھ روم میں کام کر رہے تھے اسی دوران آئینے میں انہوں نے شہزادی کا عکس دیکھا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے ڈیزائن کے حوالے کے لیے اپارٹمنٹ میں فرنیچر کی تصاویر لی تھیں۔

رواں سال جولائی میں اشرف عید نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ جب شہزادی نے اسے دیکھا تو اس نے مبینہ طور پر اپنے محافظ رانی سعیدی کو اس کا فون چھیننے کا حکم دیا جس پر سعیدی نے اس پر شدید تشدد کیا۔

عید کے دعوے کے مطابق شہزادی نے اس کی بے عزتی کی جبکہ دھمکی بھی دی کہ اب دیکھنا شاہی خاندان سے کس انداز میں بات کی جاتی ہے۔

عید نے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ محافظ رانی سعیدی نے اپنی بندوق میرے سر کے پچھلے حصے سے ٹکراتے ہوئے کہا تھا کہ اب تم یا تو شہزادی کے پاؤں چومو یا پھر مزید مار کھانے کے لیے تیار ہو جاؤ۔

واقعے کے فوری بعد اشرف عید نے پولیس میں شکایت درج کرائی جس پر پولیس نے شہزادی سے دو گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی

پولیس نے بعد ازاں شہزادی کو چھوڑ دیا تھا جس کے تین دن بعد حصۃ بنت سلمان فرانس سے سعودی عرب روانہ ہو گئی تھیں۔

ایک تفتیشی جج نے سعودی شاہ کی بیٹی سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ شہزادی تک پہنچنے سے قاصر رہے۔

جج نے 2017 میں شہزادی کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی وارنٹ بھی جاری کیا تھا۔