یورپی خلائی جہاز 10 سال بعد دمدار ستارے تک پہنچ گیا

روزیٹا خلائی مہم

روزیٹا کو مارچ 2004ء میں زمین سے شمسی نظام کی سمت روانہ کیا گیا تھا، جو اب تک چھ ارب کلومیٹر کا سفر طے کر چکا ہے

خلائی تسخیر سے متعلق یورپی ادارہ ایک عشرے سے نظام شمسی کی مہم جوئی سے وابستہ ہے۔ اُس کی خلائی گاڑی کا پہلی بار ایک دمدار تارے سے سابقہ پڑا۔

یورپی اسپیس ایجنسی کا 1.7 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کیا جانے والا ’روزیٹا اسپیس کرافٹ‘ بدھ کی صبح سویرےاِس دمدار تارے کی سطح سے 100 کلومیٹر اوپر مدار میں داخل ہوا۔ زمین سے اِس کا فاصلہ 40 کروڑ کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ یہ دمدار تارہ 67P/Churymove -Gerasimenkoکے نام سے جانا جاتا ہے۔

اگلے ایک سال تک، روزیٹا دمدار ستارے 67Pکا پیچھا کرتے ہوئے اِس کا مشاہدہ کرے گا، ایسے میں جب اس کا رُخ سورج کی طرف ہوگا۔

یہ مشن نومبر میں اُس وقت اپنے عروج پر پہنچے گا جب روزیٹا ایک چھوٹی ’پروب‘ گاڑی دمدار ستارے 67Pپر اتارے گا، جو ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

روزیٹا اُس پتھر کا نام ہے جِس کی مدد سے قدیمی مصر کی ’ہیرو غلیفی‘ زبان کی تحریر کو شناخت کیا گیا تھا۔ سائنس دانوں نے اِس ’پروب‘ مہم کو یہی نام دیا ہے۔ اس کی مدد سے نظام شمسی کی تشکیل میں منجمد اور پتھریلی باقیات کے بارےمیں معلومات مل سکے گی۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ دمدار تارے زمیں کی میعاد اور تشکیل سے متعلق معلومات فراہم کر سکتے ہیں، کیونکہ کرہٴارض کی سطح کا حصہ بن جانے سے پہلے وہ پانی اور دیگر لازمی عناصر فراہم کرتے تھے۔

روزیٹا کو مارچ 2004ء میں زمین سے شمسی نظام کی سمت روانہ کیا گیا تھا، جو اب تک چھ ارب کلومیٹر کا سفر طے کر چکا ہے۔

یوں، جب یہ سورج سے دور جاتا گیا، روزیٹا کو بجلی بچانے کی غرض سے اُسے دو سال تک ’ہائبرنیشن‘ میں رکھا گیا، اور جنوری میں انجنئیروں نے اُسے دوبارہ تحرک میں لانے کے قابل بنایا، اور یہ پھر سے کام کرنے لگا ہے۔