عالمی ادارہ ِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس 28 لاکھ افراد موٹاپے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
واشنگٹن —
سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک ایسی گُھتّی سلجھائی ہے جس سے مستقبل میں موٹے افراد کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے موٹاپے کا شکار افراد میں پائے جانے والے اس ’جِین‘ یا موروثی خُلیے کا پتہ لگایا ہے جو انسانوں میں بھوک بڑھاتا ہے اور جس کی وجہ سے انسان بتدریج موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق FTO نامی جین دنیا میں موجود آبادی میں ہر چھ میں سے ایک افراد میں پایا جاتا ہے۔ جن افراد میں یہ موروثی خُلیہ پایا جاتا ہے اُن میں موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات 70٪ تک بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن ابھی تک سائنسدان اس بات کا تعین نہیں کر سکے تھے کہ ایسا کیوں ہے؟
برطانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی جانب سے بہت سے تجرباتی ٹیسٹ کیے گئے جس میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن افراد میں یہ موروثی خُلیہ پایا جاتا ہے ان کے خون میں بھوک بڑھانے والے خُلیے Ghrelin کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
اس تحقیق میں خوراک کے فوراً بعد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کرکے ان میں بھوک بڑھانے والے خلیے کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔
ریچل بیٹرہیم کا تعلق یونیورسٹی کالج لندن سے ہے اور وہ اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی کے فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خون کے نمونوں کے ان تجزیات سے بہت سے نئے نتائج سامنے آئے جس سے نئے طریقہ ِ علاج دریافت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ریچل بیٹرہیم کے مطابق اس وقت بھی مارکیٹ میں ایسی ادویات موجود ہیں جو بھوک بڑھانے والے خلیے Ghrelin کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں اور اس سے موٹاپے کے شکار افراد فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔
ماضی میں اس ضمن میں کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بھوک بڑھانے والے اس خُلیے Ghrelin میں پروٹین یا لحمیات پر مشتمل غذا کھانے سے کمی لائی جا سکتی ہے۔
دنیا بھر میں موٹاپا خطرناک شرح تک بڑھتا چلا جا رہا ہے اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں افراد اس مرض سے متاثر ہو رہے ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد میں ذیابیطیس، دل کی بیماریوں اور مختلف طرح کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات دوسرے لوگوں کی نسبت بڑھ جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس 28 لاکھ افراد موٹاپے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
موٹاپا ختم کرنے کے لیے ادویات بنانا طبی ماہرین کے لیے ایک مسئلہ بنا رہا ہے۔ گو کہ اب اس حوالے سے کچھ نئی ادویات سامنے آ رہی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق FTO نامی جین دنیا میں موجود آبادی میں ہر چھ میں سے ایک افراد میں پایا جاتا ہے۔ جن افراد میں یہ موروثی خُلیہ پایا جاتا ہے اُن میں موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات 70٪ تک بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن ابھی تک سائنسدان اس بات کا تعین نہیں کر سکے تھے کہ ایسا کیوں ہے؟
برطانوی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی جانب سے بہت سے تجرباتی ٹیسٹ کیے گئے جس میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن افراد میں یہ موروثی خُلیہ پایا جاتا ہے ان کے خون میں بھوک بڑھانے والے خُلیے Ghrelin کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
اس تحقیق میں خوراک کے فوراً بعد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کرکے ان میں بھوک بڑھانے والے خلیے کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔
ریچل بیٹرہیم کا تعلق یونیورسٹی کالج لندن سے ہے اور وہ اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی کے فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خون کے نمونوں کے ان تجزیات سے بہت سے نئے نتائج سامنے آئے جس سے نئے طریقہ ِ علاج دریافت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ریچل بیٹرہیم کے مطابق اس وقت بھی مارکیٹ میں ایسی ادویات موجود ہیں جو بھوک بڑھانے والے خلیے Ghrelin کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں اور اس سے موٹاپے کے شکار افراد فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔
ماضی میں اس ضمن میں کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بھوک بڑھانے والے اس خُلیے Ghrelin میں پروٹین یا لحمیات پر مشتمل غذا کھانے سے کمی لائی جا سکتی ہے۔
دنیا بھر میں موٹاپا خطرناک شرح تک بڑھتا چلا جا رہا ہے اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں افراد اس مرض سے متاثر ہو رہے ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد میں ذیابیطیس، دل کی بیماریوں اور مختلف طرح کے کینسر میں مبتلا ہونے کے امکانات دوسرے لوگوں کی نسبت بڑھ جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر برس 28 لاکھ افراد موٹاپے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
موٹاپا ختم کرنے کے لیے ادویات بنانا طبی ماہرین کے لیے ایک مسئلہ بنا رہا ہے۔ گو کہ اب اس حوالے سے کچھ نئی ادویات سامنے آ رہی ہیں۔