بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم نریندر مودی اور عمران خان اس وقت کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کے منصب پر دوبارہ فائز ہونے کے بعد نریندر مودی پہلی بار کسی کثیر ملکی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
بشکیک روانہ ہونے سے قبل انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ایس سی او اجلاس میں عالمی سلامتی اور اقتصادی تعاون پر زور دیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ دورہ ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔
بھارتی وزیر اعظم نے اجلاس سے الگ ہٹ کر چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ جمعہ کے روز دیگر رہنماؤں سے بھی مذاکرات کریں گے۔
پلوامہ حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا شدہ کشیدگی کے بعد پہلی بار نریندر مودی اور عمران خان کسی ایک ہی اجلاس میں اکھٹے شرکت کر رہے ہیں۔
لیکن اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ طور پر کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔ تاہم، بعض مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان دونوں ہمسایہ ملکوں کے سربراہوں کے درمیان کسی غیر رسمی ملاقات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستان کی حکومت کے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ بشکیک کانفرنس میں شرکت کے لیے شاہ محمود قریشی اور عثمان ڈار وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ گئے ہیں۔
ایک سینئر تجزیہ کار پشپ رنجن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل ایس سی او کے ایجنڈے میں دہشت گردی سے نمٹنا اصل موضوع تھا۔ اس کے لیے تین سال کا ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔ لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب توانائی اصل موضوع ہے۔
انھوں نے عمران خان اور نریندر مودی کی ممکنہ ملاقات کے سلسلے میں کہا کہ ملاقات کا کوئی ایجنڈہ تو نہیں ہے لیکن وہ غیر رسمی طور پر مل سکتے ہیں۔ اس پر دونوں ملکوں کے صحافیوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔
وزیر اعظم مودی مکمل اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں وہ ایس سی او فورم کے توسط سے علاقائی تعاون اور ترقی کے سلسلے میں اپنا نظریہ پیش کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان اجلاس سے خطاب کریں گے اور روسی صدر پوٹن سمیت دیگر رہنماؤں سے بھی دو طرفہ مذاکرات کریں گے۔
اجلاس میں پاکستان کے علاوہ چین، روس، بھارت، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور قازقستان کے سربراہ بھی شرکت کر رہے ہیں، جب کہ اجلاس میں تنظیم کے مبصر رکن ممالک ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا کے وفود بھی شرکت کر رہے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق سربراہ اجلاس میں اہم فیصلوں کے ساتھ ساتھ رکن ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے۔ تاہم، بیان میں ان شعبوں کی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔