پاکستان و بھارت پر بات چیت کا سلسلہ بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے، امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں پر لازم ہے کہ ’تناؤ کے ماحول میں کمی لائیں‘ اور ’مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل کا حل تلاش کریں‘۔
ترجمان جان کِربی نے یہ بات پیر ہے روز اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔
جان کِربی نے کہا کہ اوفا میں اعلیٰ سطحی اعلان کہ قومی سلامتی کے مشیران مذاکرات کریں گے ’ایک حوصلہ افزا اقدام تھا‘، لیکن بات چیت کی منسوخی ’ایک مایوس کُن بات ہے‘۔ بقول ترجمان، ’تناؤ میں کمی لانے کے لیے، ہم دونوں فریق پر زور دیتے ہیں کہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے‘۔
مسئلہ کشمیر کے بارے میں سوال پر، ترجمان نے کہا کہ ’باہمی معاملات کو حل کرنا دونوں ملکوں کا کام ہے؛ اور یہی وجہ ہے کہ ہم مذاکرات پر زور دیتے ہیں‘۔
بقول ترجمان، ’جہاں تک انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کا معاملہ ہے، ان کا خطرہ سبھی ملکوں کو لاحق ہے، جس سلسلے میں، اِن ملکوں کے علاوہ، ہم سب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں‘۔
یہ معلوم کرنے پر آیا تناؤ کے ماحول میں کمی لانے کے سلسلے میں امریکہ کوئی کردار ادا کر سکتا ہے، ترجمان نے کہا کہ ’ہم یہ کہتے ہیں کہ مذاکرات کی منسوخی پر ہمیں مایوسی ہوئی ہے، جب کہ یہ کام دونوں ملکوں کا ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں‘۔
جب اُن سےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے وفود سے ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا، تو ترجمان نے کہا کہ ’وزیر خارجہ بے انتہا مصروف ہوں گے‘، جب کہ ’ابھی اُن کی ملاقاتوں کا کوئی شڈول تیار نہیں ہوا‘۔
افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں ایک سوال پر جان کربی نے کہا کہ طالبان کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات میں تیزی پر امریکہ کو شدید تشویش ہے، ساتھ ہی ترجمان نے کہا کہ امریکہ افغان قیادت میں امن اور مفاہمت کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کابل میں ہونے والے ایک حالیہ بم حملے میں نیٹو کے تین کانٹریکٹر ہلاک ہوئے، جس کی طالبان نے ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترجمان کے بقول، ’یہ ایک سنجیدہ مشن ہے جس میں ساتھ دینے کے عزم پر ہم قائم ہیں‘۔
تاہم، ترجمان نے واضح کیا کہ افغانستان کے بارے میں کوئی ’نئی حکمت عملی تشکیل نہیں دی گئی‘، جب کہ ’صرف اُن طالبان سے بات چیت ہوسکتی ہے جو اپنے کیے پر نادم ہوں اور دہشت گردی کی کھل کر مذمت کریں‘۔
طالبان سے بات چیت کے سلسلے میں چین کی شرکت کے بارے میں ایک اور سوال پر، ترجمان نے کہا کہ ’امن و مفاہمت کے لیے، ہم افغان قیادت میں کی جانے والی بات چیت کی حمایت کرتے ہیں‘۔