امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ حافظ سعید کو ’’دہشت گرد سمجھتا ہے، جو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کا ایک حصہ ہیں‘‘۔
ترجمان ہیدر نوئرٹ نے جمعرات کے روز اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ وہ 2008ء کے ممبئی حملوں کا سرغنہ ہے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے، جن میں امریکی بھی شامل ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ایسی رپورٹوں پر نظر پڑی ہے جن میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے حافظ سعید کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’’ہم نے پاکستانی حکومت سے اپنے تحفظات اور تشویش واضح طور پر بیان کر دیے ہیں۔ ہمارے خیال میں اِس فرد کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیئے‘‘۔
نوئرٹ نے کہا کہ’’ زیادہ دِن نہیں گزرے، جب پاکستانی حکومت نے اُنھیں نظربندی سے رہا کر دیا تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اُن کے خلاف قانون کی عمل داری کی مکمل حدود کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیئے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اُنھیں 1267 فہرست میں شامل کر رکھا ہے، جو القاعدہ پر تعزیرات کی کمیٹی ہے، چونکہ وہ لشکر طیبہ سے منسلک ہیں، جسے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے، میں لوگوں کی یاددہانی کے لیے بتاؤں گی کہ یہ کون شخص ہیں، اور یہ بات واضح کروں کہ ہم نے حکومتِ پاکستان کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے‘‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ تعلقات میں مشکل وقت ضرور آیا ہے۔ ترجمان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے معاملات کے حل کے لیے پاکستان زیادہ کام کرے گا۔
بقول ترجمان ’’یہ ایسی بات ہے جس پر ہم ہمیشہ بالکل واضح رہے ہیں۔ آپ کو پتا ہے کہ کچھ ہفتے قبل ہم نے پاکستان کے کچھ سکیورٹی فنڈ روکنے کا اعلان کیا تھا‘‘۔
واضح رہے کہ 2012ء میں امریکہ نے حافظ سعید کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچانے کے لیے اطلاعات کی فراہمی پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔
حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ان دونوں تنظیموں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی اور امریکہ، دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا جس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔ حافظ سعید اس کی تردید کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ ایک الگ تنظیم ہے۔
ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔