محکمہٴخارجہ نے پاکستان کی جانب سے اِس عزم کے اظہار کا خیر مقدم کیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث تمام تنظیمیں اور دھڑے ’خود پاکستان کے لیے خطرے کا باعث ہیں‘۔
اِس ضمن میں، خاتون ترجمان، جین ساکی نے جمعرات کی اخباری بریفنگ میں جماعت الدعوہ سمیت اُن تنظیموں پر پابندی سے متعلق سوال کیا جن پر اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ترجمان نے خصوصی طور پر پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے قتل عام کا ذکر کیا، اور کہا کہ دہشت گردی کی یہ ایک مہلک ترین مثال ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے اِس اقدام کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
بقول ترجمان، یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کے نجی اور حکومتی سطح پر اس بات کا اظہار و اعادہ ہو رہا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ لانا خود پاکستانی معاشرے کے لیے لازم ہے۔
اِس سلسلے میں، ترجمان نے پاکستان میں ترتیب دیے گئے ’نیشنل ایکشن پلان‘ کا حوالہ دیا، جس پر حکومت عمل درآمد کر رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اِس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ دہشت گردی کے واقعات نہ ہوں۔
جماعت الدعوة اور حقانی نیٹ ورک دونوں ہی کو اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے تعزیرات اور امریکہ کی طرف سے کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
گذشتہ برس، امریکی محکمہٴخارجہ نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست کا جائزہ لینے کے بعد اس میں ترمیم کرتے ہوئے لشکر طیبہ سے منسلک مزید چار تنظیموں کو فہرست میں شامل کیا تھا۔ ان تنظیموں میں جماعت الدعوة، الانفال ٹرسٹ، تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں، جو کہ بیان کے مطابق، حکام کے بقول، لشکر طیبہ ہی کے مختلف نام ہیں۔