سائنسدانوں کے مطابق یہ میڈیکل کِٹس گھر میں طبی معائنہ کرنے اور ایڈز کے مرض کی تشخیص میں مدد گار ثابت ہوں گی۔
واشنگٹن —
سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بازار میں ملنے والے طبی معائنے کے وہ ٹیسٹ جو انسان خود گھر میں بآسانی کر سکتا ہے، عموما درست ثابت ہوتے ہیں اور ان میں غلطیوں کا امکان نہیں ہوتا۔
سائنسدانوں کے مطابق خود کیے جانے والا یہ ٹیسٹ ایڈز کے خلاف ایک اہم ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک نئے جائزے میں سامنے آیا ہے کہ ایڈز کے لیے ملنے والی ’سیلف ٹیسٹنگ کِٹس‘ یا خود سے کیے جانے والے طبی معائنے کی کِٹس استعمال کرکے اس سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن سائنسدان ساتھ ہی تنبیہہ بھی کرتے ہیں کہ خود سے کیے جانے والے ان ٹیسٹوں سے ایڈز کے مرض کا تدارک ممکن ہوگا کہ نہیں، اس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر کے کلینک میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ عموما مریض کے لعاب یا خون کے نمونے لے کر کیے جاتے ہیں۔ ان نمونوں کی جانچ ٹریننگ یافتہ تکنیکی میڈیکل عملہ کرتا ہے۔
گھر میں ٹیسٹ کرنے کے لیے میڈیکل کٹس کی منظوری فی الحال چند ممالک کے لیے دی گئی ہے جن میں امریکہ، سنگاپور، کینیا اور ملاوی شامل ہیں۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے گھروں میں ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کرنے والے نتائج کا تقابلی جائزہ لیا۔ اُن کے مطابق لوگوں نے گھر میں طبی معائنے کرنے کو بخوشی قبول کیا ہے۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کے الفاظ، ’’لوگوں نے گھر میں کیے جانے والے ’سیلف ٹیسٹ‘ کو خوش دلی سے قبول کیا۔ اور اس کی مدد سے خود اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنا معائنہ کیا۔‘‘
ماہرین کہتے ہیں کہ کسی کلینک یا صحت ِ عامہ کے مرکز سے ٹیسٹ کرانے میں چند مشکلات بھی ہیں۔ اس میں زیادہ وقت لگتا ہے، پیسے بھی زیادہ لگتے ہیں جبکہ بعض اوقات مثبت نتائج آنے پر معاشرے میں خفت بھی اٹھانی پڑتی ہے۔
گو کہ گھر میں معائنہ کرنے سے آپ کی ’پرائیویسی‘ متاثر نہیں ہوتی، لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس میں بھی چند مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گھروں میں استعمال کرنے والی طبی معائنے کی کٹس عموما استعمال میں تو آسان ہوتی ہیں۔ لیکن اس میں بھی لعاب یا خون کا نمونہ لینا ضروری ہوتا ہے جبکہ ہدایات کو بغور پڑھنا اور ان پر عمل کرنا بھی لازم ہے۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کہتی ہیں کہ گھر میں کیے جانے والے ٹیسٹ کے بالکل درست نتائج کے لیے درج کیے گئے طریقہ ِ کار کو مکمل طور پر پڑھنا اور پھر اس پر ہُو بہُو عمل کرنا ضروری ہے۔ اور بعض اوقات یہی چیز ایک مسئلہ بھی بن سکتی ہے۔
ان کے الفاظ، ’’ عام لوگوں کے استعمال کے لیے ان کِٹس پر درج ہدایات کو نہایت عام فہم زبان میں درج کیا جانا چاہیئے۔ تاکہ کم تعلیم یافتہ شخص بھی اسے پڑھ کر بآسانی سمجھ سکے۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ عموما ان کٹس کے نتائج سو فیصد درست ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اُس وقت جب انہیں کسی ماہر کے زیر ِ نگرانی کیا جائے۔
سائنسدانوں کے مطابق خود کیے جانے والا یہ ٹیسٹ ایڈز کے خلاف ایک اہم ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک نئے جائزے میں سامنے آیا ہے کہ ایڈز کے لیے ملنے والی ’سیلف ٹیسٹنگ کِٹس‘ یا خود سے کیے جانے والے طبی معائنے کی کِٹس استعمال کرکے اس سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن سائنسدان ساتھ ہی تنبیہہ بھی کرتے ہیں کہ خود سے کیے جانے والے ان ٹیسٹوں سے ایڈز کے مرض کا تدارک ممکن ہوگا کہ نہیں، اس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر کے کلینک میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ عموما مریض کے لعاب یا خون کے نمونے لے کر کیے جاتے ہیں۔ ان نمونوں کی جانچ ٹریننگ یافتہ تکنیکی میڈیکل عملہ کرتا ہے۔
گھر میں ٹیسٹ کرنے کے لیے میڈیکل کٹس کی منظوری فی الحال چند ممالک کے لیے دی گئی ہے جن میں امریکہ، سنگاپور، کینیا اور ملاوی شامل ہیں۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے گھروں میں ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کرنے والے نتائج کا تقابلی جائزہ لیا۔ اُن کے مطابق لوگوں نے گھر میں طبی معائنے کرنے کو بخوشی قبول کیا ہے۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کے الفاظ، ’’لوگوں نے گھر میں کیے جانے والے ’سیلف ٹیسٹ‘ کو خوش دلی سے قبول کیا۔ اور اس کی مدد سے خود اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنا معائنہ کیا۔‘‘
ماہرین کہتے ہیں کہ کسی کلینک یا صحت ِ عامہ کے مرکز سے ٹیسٹ کرانے میں چند مشکلات بھی ہیں۔ اس میں زیادہ وقت لگتا ہے، پیسے بھی زیادہ لگتے ہیں جبکہ بعض اوقات مثبت نتائج آنے پر معاشرے میں خفت بھی اٹھانی پڑتی ہے۔
گو کہ گھر میں معائنہ کرنے سے آپ کی ’پرائیویسی‘ متاثر نہیں ہوتی، لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس میں بھی چند مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ گھروں میں استعمال کرنے والی طبی معائنے کی کٹس عموما استعمال میں تو آسان ہوتی ہیں۔ لیکن اس میں بھی لعاب یا خون کا نمونہ لینا ضروری ہوتا ہے جبکہ ہدایات کو بغور پڑھنا اور ان پر عمل کرنا بھی لازم ہے۔
ڈاکٹر نکیتا پائی کہتی ہیں کہ گھر میں کیے جانے والے ٹیسٹ کے بالکل درست نتائج کے لیے درج کیے گئے طریقہ ِ کار کو مکمل طور پر پڑھنا اور پھر اس پر ہُو بہُو عمل کرنا ضروری ہے۔ اور بعض اوقات یہی چیز ایک مسئلہ بھی بن سکتی ہے۔
ان کے الفاظ، ’’ عام لوگوں کے استعمال کے لیے ان کِٹس پر درج ہدایات کو نہایت عام فہم زبان میں درج کیا جانا چاہیئے۔ تاکہ کم تعلیم یافتہ شخص بھی اسے پڑھ کر بآسانی سمجھ سکے۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ عموما ان کٹس کے نتائج سو فیصد درست ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اُس وقت جب انہیں کسی ماہر کے زیر ِ نگرانی کیا جائے۔