پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ آف پاکستان میں سوشل میڈیا پر فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کو سخت سزا دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ ایوان میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین موجود تھے لیکن کسی رکن نے بھی اس قرارداد کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان کے دفاعی اداروں پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جاتی رہی ہے اور اس کا الزام پی ٹی آئی پر عائد کیا جاتا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی بطور جماعت ان تمام الزامات سے انکار کرتی آئی ہے۔ پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔
سینیٹ میں یہ قرارداد ایسے وقت میں آئی ہے جب دو روز قبل اسلام آباد میں کسانوں کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر افواہوں اور منفی باتوں کے ذریعے ہیجان اور مایوسی کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے متعلق افواہیں اور سوشل میڈیا پر مایوسی پھیلا کر تاثر دیا جاتا ہے کہ ریاست وجود کھو چکی ہے لیکن ہم قوم کے ساتھ مل کر ہر مافیا کی سرکوبی کریں گے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں متعدد بلز پیش کیے گئے۔ کارروائی کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے افواجِ پاکستان کے حق میں ایک قرارداد پیش کی جسے اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں کیا کہا گیا ہے؟
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ملکی سرحدوں کے تحفظ و دفاع میں مسلح افواج اور دفاعی ایجنسیوں نے بے پناہ قربانیاں دیں فوج اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ دشمن ہمسائیوں کے ہوتے ہوئے مضبوط فوج اور سیکیورٹی ایجنسی ناگزیر ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پاک فوج کے خلاف بدنینتی پر مبنی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سینیٹ کا ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔
اس سے قبل تحریری طور پر جو قرارداد جمع کروائی گئی تھی اس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے میں ملوث افراد کو عوامی عہدے سے 10 سال تک کے نااہلیت کی سزا ضروری ہے۔ تاہم جس وقت بہرہ مند تنگی نے یہ قرارداد پیش کی اس وقت انہوں نے 10 سال کی نااہلیت کا تذکرہ نہیں کیا اور صرف سخت سزا کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کے ذریعے اظہار رائے پر کسی پابندی کا تاثر لیا جانا درست نہیں ہے۔ دنیا کے تمام ممالک اپنے سیکیورٹی اداروں کی ساکھ کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے سیکیورٹی اداروں کو بدنام کرے تو ایسے افراد کی روک تھام ضروری ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملٹری اداروں کی طرف سے شہدا کی قربانیوں کا ادراک ہے اور اگر یہ قرارداد ان کے تحفظ کے لیے ہے تو بالکل درست اقدام ہے۔ لیکن اگر کوئی سیاست میں مداخلت، جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بات کرنے کو روکنا چاہتا ہے تو یہ درست اقدام نہیں ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کی شریک چیئرپرسن منیزے جہانگیر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسی قرارداد پیش نہیں کی جا رہی بلکہ ماضی میں بھی ایسی قراردادیں آتی رہی ہیں۔
اُن کے بقول سابق دورِ حکومت میں امجد نیازی نے ایسی ہی قرارداد پیش کی تھی لیکن اب موجودہ دور میں دیکھ لیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
سینیٹ میں جب یہ قرارداد پیش کی گئی اس وقت ایوان میں پاکستان تحریکِ انصاف سینیٹر شہزاد وسیم اور ہمایوں خان بھی موجود تھے۔ لیکن ان دونوں کی طرف سے کوئی ردِعمل نہیں دیا گیا اور وہ اس قرارداد کے دوران مکمل طور پر خاموش رہے۔ سینیٹ اجلاس کے بعد جب صحافیوں نے اس بارے میں ان کا ردِعمل جاننے کی کوشش تو بھی وہ خاموشی کے ساتھ چلے گئے۔