امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کا آغاز منگل کو ہو رہا ہے۔
ڈیموکریٹک رہنماؤں کا الزام ہے کہ سابق صدر کی تقریر اور انتخابات میں فراڈ کے الزامات سے چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والے پر تشدد مظاہرین کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
اکثریتی ڈیموکریٹک پارٹی کے ایوانِ نمائندگان نے پہلے ہی سابق صدر کو کانگریس کی عمارت پر چھ جنوری کے حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اُن کے مواخذے کی کارروائی کی منظوری دے رکھی ہے۔
ایوانِ نمائندگان نے 13 جنوری کو 74 سالہ سابق صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور کی تھی۔
دوسری جانب ری پبلکن ارکانِ کانگریس ٹرمپ پر عائد الزامات کی مخالفت کرتے ہیں اور انہوں نے سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کو ایک سیاسی تماشا قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس کے اس اجلاس کے دوران کیپیٹل ہل کی عمارت پر حملہ کر دیا تھا جب اراکین موجودہ صدر جو بائیڈن کی تین نومبر کے الیکشن میں فتح کی توثیق کر رہے تھے۔
اس حملے میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور امریکی جمہوریت کی علامت کانگریس کی عمارت کو کئی جگہوں پر توڑ پھوڑ سے نقصان پہنچایا گیا۔
SEE ALSO: ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظورییاد رہے کہ ایوان نمائندگان نے اس سے قبل دسمبر 2019 میں صدر ٹرمپ کے خلاف بھی مواخذے کی منظوری دی تھی۔ اس وقت ان پر 2016 کے انتخابات میں بیرونی مداخلت کی تفتیش کے بعد اپنے اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ڈیموکریٹک رہنما اور ان کے حامی، دوسری بار مواخذے کی حمایت میں یہ کہتے ہیں کہ سابق صدر نے اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسا کر نہ صرف کانگریس کو نقصان پہنچایا اور امریکی عوام کو پریشان کیا بلکہ ان کی وجہ سے امریکی جمہوریت کے تشخص کو سخت ٹھیس پہنچی۔
برسر اقتدار پارٹی کی سوچ پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹیکساس ریاست میں مقیم شعبہ مواصلا ت کی پروفیسر جینیفر مرسی ایسا کہتی ہیں کہ یہ بات عیاں ہے کہ ڈیموکریٹکس ٹرمپ کے خلاف مواخذے کو سلامتی کا ایک مسئلہ بنانا چاہتے ہیں۔
ادھر سینیٹ میں سابق صدر ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے ری پبلیکن سینٹرز نے کہا ہے ایوان میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی محض وقت کا زیاں ہو گی۔
ریاست مسی سپی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر راجر وکر نے واضح کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کو سینیٹ میں ان الزامات سے بری قرار دے دیا جائے گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایوان نمائندگان میں سابق صدر ٹرمپ کو چھ جنوری کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سینیٹ بھی ایسا ہی کرے گی۔
ری پبلکن یہ بھی کہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب امریکہ کے صدر نہیں رہے اور ان کے خلاف مواخذے کا مقدمہ چلانا بے سود ہے۔ ریاست کینٹکی کے سینیٹر رینڈ پال کی اس تجویز کو پینتالیس ریپبلکن اراکین سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔
اس وقت 100 ممبران پر مشتمل سینیٹ کے ایوان میں ڈیموکریٹس اور ری پبلیکن دونوں کے پاس پچاس پچاس سیٹیں ہیں جب کہ صدر ٹرمپ کا صدارتی مواخذہ کرنے کے لیےایوان کے دو تہائی یعنی 67 ووٹوں کی ضرورت ہے ۔صرف پانچ ریپبلکن اراکین سینیٹ اس معاملے پر ڈیمو کریٹک پارٹی کے موقف کے حامی ہیں۔ ماہرین کے مطابق موجودہ سیاسی رجحان دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے ممبران کی اکثریت اپنے اپنے جماعتی موقف کے مطابق ووٹ دے گی۔