|
امریکی ایوان نمائندگان کے بعد سینیٹ نے بھی یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کے لیے 95 ارب ڈالر جنگی امداد کا بل منظور کر لیا ہے جو صدر بائیڈن کے دستخط کے بعد قانونی شکل اختیار کر لے گا۔
طویل انتظار اور بحث و مباحثے کے بعد منگل کی شام جنگی امدادی پیکج بل کی منظوری کے لیے اسے سینیٹ میں پیش کیا گیا جس پر 79 ارکان نے بل کے حق میں جب کہ 18 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امدادی پیکج بل پر دستخط کے لیے اسے صدر جو بائیڈن کے آفس بھیج دیا گیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بدھ کو بل پر دستخط کر دیں گے جس کے بعد یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
بل کے تحت 61 ارب ڈالر یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے جب کہ 26 ارب ڈالر کا امدادی پیکچ سے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کی مدد کی جائے گی۔
SEE ALSO: امریکہ: ایوانِ نمائندگان سے اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کے لیے 95 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج منظوراسی طرح انڈوپیسیفک ریجن اور تائیوان میں چین کے خطرے سے نمٹنے کے لیے آٹھ ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
سینیٹ فلور پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹ کے اکثریتی لیڈر چک شومر نے کہا کہ "آج ایوان نے اپنے اتحادیوں کو پیغام دیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔"
سینیٹ اجلاس سے قبل چک شومر کا 'اے پی' کو ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر سینیٹ سے بل منظور نہ ہوا تو امریکہ معاشی، سیاسی اور عسکری طور پر اس کی قیمت ادا کرے گا۔
یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکی قانون سازوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے یوکرین کی امداد کے لیے بڑی امداد کی منظوری دی ہے۔
زیلنسکی نے ایک بیان میں کہا کہ امدادی بل کی منظوری کے لیے دیا جانے والا ووٹ ایک آزاد دنیا میں امریکی حکمرانی اور جمہوریت کے لیے امریکی کردار کو تقویت بخشتا ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔)