سینیٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور

فائل فوٹو

پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے آئندہ ماہ آٹھ فروری کو شیڈول عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی ہے۔

ایوانِ بالا کے آزاد رکن سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی جو کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم سخت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی رہنماؤں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سینیٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے۔ الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ کے ارکان سے رائے لی تو ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت نے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے قرارداد کی مخالفت کی۔ قرارداد منظور ہونے کے بعد انہوں نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات سے قبل بھی ہونے والے الیکشن سرد موسم میں ہو چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2008 میں خراب حالات میں الیکشن ہوئے جب کہ 2013 میں دھماکے ہو رہے تھے اس کے باوجود انتخابات کا انعقاد ہوا۔

سینیٹر افنان اللہ نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان منتخب آئینی اداروں کے بغیر چلے گا۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی اور فاٹا کے اراکین نے قرارداد کی حمایت کی۔

سینئر صحافی حامد میر نے اس قرار داد کے حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت یہ قرار داد پیش کی جا رہی تھی اس وقت سینیٹ میں 14 اراکین موجود تھے جن میں سے سینیٹر افنان اللہ نے اس کی مخالفت کی جب کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند اس پر ووٹنگ کے دوران خاموش رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے اراکین نے اس کی حمایت کی جن کی تعداد 12 تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن قوتوں نے یہ قرارداد پیش اور منظور کرائی ہے وہ اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر کے وسط میں سپریم کورٹ کے احکامات پر الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا تھا۔

شیڈول میں بتایا گیا تھا کہ عام انتخابات کے لیے پولنگ آٹھ فروری کو ہو گی۔

ریٹرننگ افسران نے پبلک نوٹسز 19 دسمبر کو جاری کیے تھے جس کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا عمل شروع ہوا۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی اور یہ عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔

ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی منظور یا مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں پر اب فیصلے ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرنے کے عمل کے دوران تحریکِ انصاف کے امیدوارں کے کاغذات بڑی تعداد میں مسترد کر دیے گئے تھے۔ البتہ اب الیکشن ٹریبیونلز میں ان کی اپیلوں پر فیصلے آ رہے ہیں اور متعدد امیدواروں کے کاغذات منظور کیے جا رہے ہیں۔