رسائی کے لنکس

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیس؛ 'عدالت الیکشن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے پیچھے کھڑی ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے تاہم عدالت الیکشن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے پیچھے کھڑی ہے۔

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور ایڈووکیٹ سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کر دی۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے 22 دسمبر کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہینِ عدالت کی اپیل دائر کی تھی۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

بائیس دسمبر کو سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے تحفظات دُور کرنے کا حکم دیا تھا۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرا دیں۔ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 668 اہم رہنماؤں کے کاغذات مسترد ہوئے۔

دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی کے دو ہزار کے قریب حمایت یافتہ اور سیکنڈ فیز کے رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کیے گئے جب کہ پی ٹی آئی رہنماوں کے کاغذاتِ نامزدگی چھیننے کے 56 واقعات پیش آئے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی ڈیفالٹر ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا کسی کے کاغذات غلط مسترد ہوئے ہوں گے۔ ہم کیسے کہہ دیں کہ فلاں پارٹی کے کاغذات منظور کریں اور فلاں کے مسترد؟ آپ بتائیں ہم کیا آڈر پاس کریں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ٹریبونل میں اپیلیں دائر کریں اس کے بعد ہمارے پاس آئیں تو سن لیں گے۔

سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن نے ہماری شکایت پر صرف صوبوں کو ایک خط لکھ دیا۔ کیا الیکشن کمیشن صرف ایک خط لکھ کر ذمے داریوں سے آزاد ہو گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ توہینِ عدالت کے اسکوپ تک رہیں۔ یہ بتائیں ہمارے 22 دسمبر کے حکم نامے پر کہاں عمل درآمد نہیں ہوا۔ الیکشن کمیشن نے تو 26 دسمبر کو عمل درآمد رپورٹ ہمیں بھیج دی۔

سردار لطیف کھوسہ نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کرنے کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم روز آپ کے لیے نہیں بیٹھ سکتے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں زیادہ وقت آپ کا ضائع نہیں کروں گا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وقت ضائع کریں ہم رات تک بیٹھیں ہیں۔ انہوں استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 26 دسمبر کو آپ کے تحفظات دور کرنے کا آڈر جاری کیا۔ 26 دسمبر کے بعد کہاں کیا ہوا وہ بتائیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ صرف کاسمیٹک عمل درآمد نہیں آپ بنیادی حقوق کے محافظ ہیں۔ آپ نے شفاف الیکشن یقینی بنانے ہیں۔

عدالت نے پنجاب کے حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کر دی۔

XS
SM
MD
LG