وزیرِ اعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی فی یونٹ قیمت میں پانچ روپے کمی کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی اورآئندہ بجٹ تک انہیں مہنگا نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ بجلی کی قیمت میں 5 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوگرا کی سمری آئی کہ 10 روپے قیمت بڑھائی جائے لیکن بڑھانے کے بجائے 10 روپے قیمت کم کی جارہی ہے۔ بجلی کے لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کی جارہی ہے۔ اس کے لیے سبسڈی دی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے پیر کی شام قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے عوام کے لیے بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سمیت بعض مراعات کا اعلان کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مراعات کا اعلان تو کردیا لیکن ان سب کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا؟
وزیر اعطم عمران خان نے یہ خطاب ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب انہیں حالیہ دورہ روس پر تنقید کا سامنا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جنگ سے ہمارا کوئی تعلق نہ تھا لیکن پاکستان نے اس جنگ میں شامل ہوکر غلطی کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈکٹیٹر کو استعمال کرنا آسان ہوتا ہے۔ لیکن اس کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے ہوئے اور بعد میں دو جمہوری حکومتوں کے دور میں 400 سے زائد حملے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکمرانوں کے پیسے بیرون ملک پڑے ہوئے ہوں تو ان کے مفادات باہر سے جڑے ہوتے ہیں۔ اس وقت روسی تاجروں کے یورپ اور دیگر ممالک میں پڑے ہوئے پیسے منجمد کیے جارہے ہیں۔ اگر عوام آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو اس پارٹی کو ووٹ ہرگز نہ دیں جن کے رہنماؤں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ روس کے دورے پر ہم اس لیے گئے کہ ہم نے گندم اور گیس کی خریداری کرنا تھی۔ پاکستان روس سے 20 لاکھ ٹن گندم درآمد کرے گا۔
پیکا قوانین کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا جس میں ہم ترمیم کررہے ہیں۔ جس سربراہ مملکت نے کرپشن نہ کی ہو اسے کبھی آزاد میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں۔ اس وقت تمام میڈیا میں 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں، لیکن ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سوشل میڈیا پر ایسی چیزیں آرہی ہیں جو کسی مہذب معاشرے میں سامنے نہیں آتیں۔ اس وقت ایف آئی اے کے پاس 94ہزار کیسز پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے متعلق الزام لگے کہ میری بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ وہ خاتون جن کا سیاست سے تعلق نہیں ان پر ایسے الزام لگ رہے ہیں۔ جس صحافی نے یہ خبر دی نوازشریف دور میں اسے گرفتار کرکے 3 دن ڈنڈے مارے گئے لیکن ہم تو قانون لارہے ہیں۔ ایسے صحافی ہیں جو پیسے لیکر کام کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے پیکا قوانین میں ترامیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر مافیاز بیٹھے ہیں۔پیکا قانون اس ملک کے لیے ضروری ہے کیونکہ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ اس کا آزادی صحافت سے کوئی تعلق نہیں اور اچھے صحافی اس قانون پر خوش ہیں۔ تنقید کرنے والا صحافی تو اثاثہ ہوتا ہے لیکن گند اچھالنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کے پیسے تحریک انصاف کے پاس جانے کا الزام لگایا گیا، شوکت خانم جنگ گروپ کے خلاف لندن میں مقدمہ کرنے جارہی ہے۔
وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی معاشی پالیسیوں کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہمارے فارن ریزرو صرف تین ہفتوں کے لیے تھے۔ بہت مشکل حالات میں تھے کہ اس دوران کرونا آگیا۔ دنیا بھر کی بہترین معیشتیں مشکل میں چلی گئیں۔ ہماری جی ڈی پی بھی صفر سے نیچے چلی گئی۔ پاکستان نے کرونا سے بہت اچھے انداز میں نمٹا۔ لاک ڈاؤن ختم ہوئے تو عام ضرورت کے اشیا بہت زیادہ مہنگی ہوئی ہیں، ہم دنیا سے الگ نہیں ہیں۔ ہم بہت زیادہ چیزوں کو درآمد کرتے ہیں، ان سب پر اثر پڑا اور سب چیزیں مہنگی ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی ماضی میں اس سے کہیں زیادہ ہوتی رہی۔ تحریک انصاف کے دور میں 8.5 فیصد مہنگائی جبکہ دیگر ادوارمیں 13 فیصد تک مہنگائی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ درست یہ ہے کہ مہنگائی ہے لیکن یہ مہنگائی پوری دنیا میں ہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اکانومسٹ میگزین نے پاکستان کو کرونا وبا کے دوران معیشت کو بچانے والے تین بہترین ممالک میں شامل کیا۔ بل گیٹس نے بھی ہم سے پوچھا کہ آپ اتنے مشکل حالات میں کیسے کنٹرول کرتے رہے۔ پاکستان ایک طرف کرونا سے لڑتا رہا اور اس کے باوجود ایک سال میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، پاکستان کے احساس پروگرام کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ کلائیمٹ چینج پر بورس جانسن نے پاکستان کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس تمام تر مشکل صورتحال کے باوجود پاکستان کی گروتھ 5.6 کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ عالمی بینک کہہ رہا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں 31 ارب ڈالر ترسیلات زر وطن بھجوائی گئیں۔ ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا ہے،پاکستان کی تاریخ میں 31 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔ ٹیکس جمع کرنے میں کئی ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے صنعتوں کو مراعات دی ہیں۔ چوٹی کی ایک سو ٹاپ کمپنیوں نے 930 ارب روپے کا ریکارڈ منافع کمایا۔ اس وقت کاروباری اداروں نے 1400 ارب کے قرضے لیے ہیں۔ پاکستان میں بزنس ایکٹویٹی بڑھنے سے 15 فیصد تیل کی کھپت میں اضافہ ہوا، کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دیں جس سے بہت سے لوگوں کو روزگار ملا، ہمارے فارن ایکسچینج ریزرو میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اس وقت ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو اعشاریہ چھے ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر کھڑا ہے۔ جہاں ملک کی برآمدات بڑھی ہیں وہیں درآمدات پر آنے والے اخراجات میں بھی بھاری اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ پاکستان کی معیشت میں اس سال ترقی کی شرح چار فیصد ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ یوکرین میں جو کچھ ہورہا ہے مجھے خوف ہے کہ قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں ابھی بھی کم ہیں، اپوزیشن کے پاس اس کا کوئی حل ہے تو بتا دیں۔ پاکستان میں دنیا میں 25 ویں نمبر پر تیل کی قیمتیں ہیں۔ اور حکومت ہر سال 70 ارب کی سبسڈی دے رہی ہے۔
احساس پروگرام کے تحت 12 ہزار کے بجائے 14 ہزار دیے جائیں گے، گریجویٹ نوجوانوں کو 30 ہزار روپے ماہانہ کی انٹرن شپس دی جائیں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرٹ پر سب کچھ کیا جائے گا ۔ آئی ٹی سیکٹر پر سو فیصد ٹیکس کی چھوٹ دیدی گئی ہے۔ فارن ایکسچینج کی نقل و حرکت پر پابندی ختم کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری پالیسی لیکر آرہے ہیں کہ جو بھی انڈسٹری لگائے گا اس سے پیسے کے حوالے سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا، اوورسیز پاکستانی جب بھی پاکستان میں انویسٹ کریں گے تو انہیں پانچ سال تک ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی، کامیاب جوان پروگرام کے تحت بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔
صحت کارڈ کے تحت تمام پاکستان کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت دینا چاہ رہے ہیں، صحت کارڈ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ مارچ کے آخر تک سندھ کے علاوہ تینوں صوبوں کے ہر گھرانے کے فرد کو دس لاکھ روپے تک علاج کرانے کی سہولت ہوگی ۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہت مشکل صورتحال سے نکل رہی ہے اور اب کہا جارہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست راستہ پر ہے۔
پیسہ کہاں سے آئے گا؟؟ فہدحسین
سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے ٹوئیٹ کیا کہ وزیراعظم نے مقبول اعلانات کیے ہیں جن سے پاکستانی عوام بہت خوش ہونگے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ ان فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟
صحافی فخر درانی نے وزیراعظم کے الزام کے جواب میں ٹوئٹ کیا کہ ’’وزیر اعظم صاحب نے آج قوم سے خطاب کے دوران میری خبر کے حوالے سے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کے بارے میں جنگ گروپ نے خبر دی کہ ہسپتال کا چندہ پارٹی فنڈز میں چلا گیا۔ سب سے پہلے تو یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خبر شوکت خانم ہسپتال کے بارے میں نہیں بلکہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی۔
خبر میں فیکٹس میرے اپنے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کیطرف سے الیکشن کمیشن کو مہیا کی گئی لسٹ اور اس میں موجود ڈونرز کے جوابات پر مبنی ہے۔ میں آج بھی اپنی خبر پر قائم ہوں اور اپنی خبر میں پیش کیے گئے تمام حقائق ہر متعلقہ فورم پر درست ثابت کرسکتا ہوں۔
وزیر اعظم صاحب نےآج قوم سےخطاب کے دوران میری خبر کےحوالے سےکہا کہ شوکت خانم ہسپتال بارے جنگ گروپ نے خبر دی کہ ہسپتال کا چندہ پارٹی فنڈز میں چلا گیا۔سب سے پہلے تو یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خبر شوکت خانم ہسپتال بارے نہیں بلکہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی۔1/2
صحافی سرل المائڈا نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس بات کی تصیح کر رہے ہیں کہ نئے قوانین ایسے امور پر بنائے جا رہے ہیں جن پر انہیں شخصی طور پر غصہ آیا۔
اپوزیشن رہنما پرویز رشید نے وزیراعظم کی جانب سے تیل اور بجلی کی قیمتوں پر ریلیف دینے کے فیصلے پر ٹوئٹ کیا:
کرُسی جانے کے خوف نے عمران خان کو پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی پر مجبور کی۔ اگر وہ حقیقی عوامی رہنما ہوتے تو یہ اقدام اُس وقت اختیار کرتے جب عوام مہنگائی کی دہائیاں دے رہے تھے ناکہ اُس وقت جب تحریک عدم اعتماد انہیں گردن سے دبوچنے جا رہی ہے۔
کرُسی جانے کے خوف نے عمران خان کو پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی پر مجبور کیا، اگر وہ حقیقی عوامی رہنما ہوتے تو یہ اقدام اُس وقت اختیار کرتے جب عوام مہنگائی کی دہائیاں دے رہے تھے ناکہ اُس وقت جب تحریک عدم اعتماد انہیں گردن سے دبوچنے جا رہی ہے ۔