کوئٹہ: ریلوے اسٹیشن خودکش حملے کا مقدمہ درج، ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی

  • ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ اُس وقت ہوا جب مسافر ٹرین کی آمد کا انتظار کر رہے تھے اور اس وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔
  • دھماکے کے زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے۔
  • اسپتال سے جاری زخمیوں کی فہرست کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
  • کالعدم بی ایل نے کوئٹہ دھماکے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے خودکش بمبار نے اسٹیشن پر فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا ہے۔

ویب ڈیسک _ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہفتے کی صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی جب کہ پولیس کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے نے) نے دعویٰ کیا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر ان کے خودکش بمبار نے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے جب کہ دھماکے میں 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہفتے کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر دو پر اُس وقت دھماکہ ہوا جب مسافروں کی بڑی تعداد ٹرین کی آمد کی منتظر تھی۔

محکمۂ صحت بلوچستان کے مطابق خودکش حملے میں 62 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔

صوبائی محکمۂ صحت کے مطابق 24 زخمیوں میں فوجی اسپتال سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا جب کہ 13 ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ہیں اور 25 مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ کے مطابق بم دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔

ان کے بقول وہ خود بھی سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی نگرانی کے لیے موجود ہیں۔

وزیرِ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اسپتال آنے سے گریز کریں تاکہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ اپنا کام توجہ سے جاری رکھ سکے۔

خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے کے بعد کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ایک خودکش بمبار نے یہ کارروائی کی ہے۔

ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔

تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے بعد کی صورتِ حال

کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ خودکش حملہ ہے اور جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ بمبار کے جسم کے اعضا بھی ملے ہیں۔

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامِ امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور وفاقی حکومت اس ضمن میں صوبائی حکومت کی ہر ممکن معاونت کرے گا۔

مقدمہ درج

ریلوے اسٹیشن خودکش دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حکام کے مطابق مقدمہ ریلوے پولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں قتل، اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔