پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر افغانستان میں قیام امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی ہے کہ طالبان اور امریکہ کے مابین ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔
اتوار کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے مذاکرات ہو رہے ہیں، اُمید ہے ان مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام کو کرنا ہے اور پاکستان، امریکہ طالبان مذاکرات میں ایک دوست کی حیثیت سے شریک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غالباً 15 تاریخ کو مذاکرات کا ایک اور دور ہو گا جس میں پیش رفت کی اُمید ہے۔
ایک سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے واقعہ کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں کہ اس میں کون لوگ ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعے میں ہزارہ کمیونٹی کے معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق دیے گئے بیان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل کہا تھا کہ بھارت کے انتخابات میں مودی کی جیت سے پاکستان اور بھارت کے مابین امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان دورہ ایران اور چین سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا دوست ملک ہے اور سرحد پر حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان چین کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔
اپوزیشن کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیاسی سرگرمی بلاول بھٹو کا حق ہے اور بلاول ٹرین مارچ کریں یا جلسہ ان کی مرضی ہے لیکن حکومت گرانا مسائل کا حل نہیں۔
انھوں نے کہا کہ 2018ء میں عوام نے تحریک انصاف کو منتخب کیا اور اب حکومت کو بھی 5 سال ملنے چاہیئں۔
جنوبی پنجاب صوبے کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ قوتیں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں ہم جنوبی پنجاب کو اس کی پہچان دیں گے۔