پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جب کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے مشیر عون چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے جمعے کو اپنی ایک ٹوئٹ میں اہم فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا جس کے تھوڑی ہی دیر بعد انہوں نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
ڈاکٹر شہباز گل وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا بھرپور دفاع کرتے رہے ہیں۔ چند روز قبل انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ جنہیں عثمان بزدار کی شکل پسند نہیں وہ تحریک انصاف چھوڑ دیں۔
وائس آف امریکہ نے ڈاکٹر شہباز گل سے استعفے کی وجوہات جاننے کے لیے رابطے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عمرے کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹر شہباز گل کا استعفی منظور کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ التوا کا شکار ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ عثمان بزدار اور پنجاب حکومت کی کارکردگی پر مختلف حلقے سوالات اٹھا رہے تھے۔ اور اس دوران شہباز گل، عثمان بزدار اور پنجاب حکومت کی کارکردگی کا بھرپور دفاع کرتے دکھائی دیتے تھے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے مشیر عون چوہدری کو بھی عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن پنجاب اسمبلی آصف محمود کو نیا مشیر مقرر کر دیا ہے۔
اس حوالے سے باضابطہ طور پر نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کے سابق نگران وزیر اعلیٰ اور تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری کا شہباز گل کے استعفے پر کہنا ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر بہت سے لوگ اعتراض کر رہے ہیں۔
ان کے بقول ڈاکٹر شہباز گل ہی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا دفاع کرتے تھے۔
ڈاکٹر حسن عسکری کہتے ہیں کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب کی ٹیم کے لوگ مستعفی ہو رہے ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ پنجاب میں بڑی تبدیلیاں رونما ہونے والی ہیں۔
سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے پاس ڈاکٹر شہباز گل جیسے کئی چہرے موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شہباز گل کا سیاسی مخالفین کے حوالے سے لب و لہجہ بہت ہتک آمیز ہوتا تھا۔
امتیاز عالم کے مطابق پنجاب حکومت پاکستان کی سیاسی تاریخ کی سب سے ناکام حکومت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ان کی کوئی بات پارٹی کے اندر پسند نہ کی
گئی ہو۔
وزیر اعظم پر بھی تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صوبوں کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہیں ڈمی وزرائے اعلیٰ پسند ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی مثال دیتے ہوئے امیتاز عالم نے کہا کہ انہیں عمران خان نے اسی لیے دوبارہ وزیر اعلیٰ نہیں بنایا کیوں کہ وہ صوبے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتے تھے۔
شہباز گل اور عون چوہدری کون ہیں؟
ڈاکٹر شہباز گل کو وزیرِ اعظم عمران خان کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔ وہ پنجاب حکومت کے ترجمان بننے سے قبل امریکہ میں اپنی فیملی کے ہمراہ مقیم تھے۔ جہاں ایک یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔
وہ امریکہ میں تحریک انصاف کے سرگرم کارکن سمجھے جاتے تھے اور پارٹی کی فنڈ ریزنگ مہم کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
مشیر کے عہدے سے ہٹائے جانے والے عون چوہدری ماضی میں عمران خان کے پرسنل اسٹاف آفیسر رہ چکے ہیں۔ اور اُنہیں عمران خان کا معتمد خاص سمجھا جاتا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عون چوہدری کو پنجاب حکومت کے لیے کام کرنے کی ذمہ داری سونپ دی تھی۔