سندھ ہائی کورٹ: دعا زہرا کو عارضی طور پر والدین کی تحویل میں دینے کا حکم

فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی ہے۔

عدالتِ عالیہ نے جمعے کو دعا زہرا کی کسٹڈی عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر دعا کو شیلٹر ہوم سے سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔

دورانِ سماعت دعا نے فاضل جج کے روبرو والدین کے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

بعدازاں عدالت نے مختصر سماعت کے بعد دعا زہرا کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے دعا کے والدین کو 10 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ دعا زہرا کی مستقل حوالگی سے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی ۔

عدالت نے دعا زہرا کی عارضی کسٹڈی سے متعلق درخواست نمٹاتے ہوئے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ظہیر احمد (دعا کے شوہر)کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونےپر اعتراض کیا جس کے اعتراض کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔

SEE ALSO: دعا زہرا کی عمر 15 سے 16 برس کے درمیان ہے: میڈیکل رپورٹ

تحریری فیصلے کے مطابق دعا نے واضح طور پرکہا ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے ۔لہذا بچی کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کی جاتی ہے ۔

عدالت نے حکم دیا کہ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی ضروری کارروائی کے بعد بچی والدین کے حوالے کرے۔

سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق والدین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بچی کو تحفظ فراہم کریں گے تاہم چائلڈ پروٹیکشن افسر ہر ہفتے بچی کی فلاح و بہبود کا معائنہ کرنے گھر جاکر بچی سے ملاقات کریں گے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن افسر کی دعا زہرا سے ملاقات کے وقت انسپکٹر رینک کا آفیسر موجود رہے جب کہ چائلڈ پروٹیکشن افسر اپنی رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں۔

سندھ ہائی کور ٹ نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ اگر کوئی بے قاعدگی دیکھے تو اس پر کارروائی کرسکتی ہے۔

دعا زہرا کے نکاح کا معاملہ

دعا زہرا کراچی میں شاہ فیصل ٹاؤن کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے مئی میں لاپتا ہو گئی تھیں۔ بعد ازاں انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کی عمر 18 برس ہے اور انہوں نے خود کراچی سے لاہور آ کر ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔

اس پر لاہور کی سیشن کورٹ نے بھی دعا زہرا کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق دیتے ہوئے فیصلے میں کہا تھا کہ لڑکی اور لڑکے کو تنگ نہ کیا جائے۔

دعا زہرا کے والد سید مہدی علی کاظمی نے اس شادی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس میں ان کا دعویٰ تھا کہ ان کی شادی سات مئی 2005 کو ہوئی تو ان کی بیٹی کیسے 18 سال کی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے۔

دعا زہرا کا معاملہ کیسے سامنے آیا؟

دعا زہرا کے والد سید مہدی کاظمی کے مطابق ان کی تین بیٹیاں ہیں جن میں دعا زہرا سب سے بڑی ہیں۔ گزشتہ برس 16 اپریل کو ان کی بیٹی کوڑے کی تھیلیاں لے کر گھر کی بالائی منزل سے نیچے اتری اور اس کے بعد پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی۔

مہدی کاظمی نے اپنے طور پر بیٹی کی تلاش شروع کی جس کے بعد وہ پولیس اسٹیشن گئے۔

ان کے مطابق کراچی میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے سبب پولیس مصروف تھی جس کے باعث ان کی بیٹی کی گمشدگی کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔

تین روز گزر گئے تو انہوں نے دیگر لوگوں سے رابطے شروع کیے اور انہیں مسئلے سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں سوشل میڈیا پر یہ معاملہ زیرِ بحث آیا تو حکام نے نوٹس لیا۔

یوں دعا کی گمشدگی کا معاملہ ہر خاص وعام کی زبان پر آگیا اور سوشل میڈیا پر دعا کی تصاویر کے ساتھ ان کی تلاش کے لیے ٹرینڈز چلنے لگے۔