سندھ ہائی کورٹ کا ملک بھر میں ’ایکس‘ بحال کرنے کا حکم

فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کو ملک بھر میں بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعرات کو صحافی ضرار کھوڑو، عنبر رحیم شمسی اور دیگر کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ کی سروس بغیر کسی خلل اور بندش کے بحال رکھی جائے۔ عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر فریقین سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔

عدالت نے پی ٹی اے کو انٹرنیٹ، ویب سائٹس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل عبد المعیز جعفری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیرِ داخلہ نے بیان جاری کیا ہے کہ ایکس بند کرنے کی ہدایت جاری نہیں کی گئی جب کہ نگراں وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے اس سیکٹر کو چار چاند لگا دیے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

'ایکس' کی بندش: 'لگتا ہے صاحبِ اقتدار اس سے پریشان ہیں'

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعظم، وزیرِ داخلہ، وزیرِ آئی ٹی وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کرکے قوم کو بتا رہے ہیں، ایکس بند نہیں ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہا تھا کہ کون بند کرتا ہے، کس نے حکم دیا ہے بند رکھنے کا؟ اس پر عبد المعیز جعفری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایکس بند رکھنے، سروس کو سلو رکھنے کا اختیار صرف پی ٹی اے کے پاس ہے۔ پی ٹی اے سے پوچھا جائے کس نے ایکس بند رکھنے کی ہدایت جاری کی؟

یہ بھی جانیے

’پاکستان آزادی اظہار کا احترام کرے‘، ایکس کی بندش پر امریکہ اور عالمی تنظیموں کا مطالبہپاکستان میں ’ایکس‘ تک رسائی میں مشکلات پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعملایکس کی بندش کے لیے اعلیٰ ٹیکنالوجی استعمال؛ ’مقصد سیاسی جماعتوں کی مہم محدود کرنا ہے‘تحریکِ انصاف کی آن لائن الیکشن مہم، سوشل میڈیا تک رسائی پھر متاثر

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں اور جن افراد کی روزی روٹی ایکس سے وابستہ ہے انہیں شدید مشکلات ہیں۔ ذرائع ابلاغ اور ریسرچ سے وابستہ لاکھوں افراد کو ایکس کی بندش سے مشکلات کا سامنا ہے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے استفسار کیا کہ کتنے دن سے ایکس کی سروس بند ہے؟ عدالت نے پہلے بھی ایک درخواست میں انٹرنیٹ سروس کھولنے کا حکم دیا تھا۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ درخواست اس کیس سے مختلف ہے۔ جس دن کمشنر راولپنڈی نے بیان دیا تھا ہم نے کس طرح دھاندلی کرائی اس دن سے ایکس کی سروس بند ہے۔ کمشنر راولپنڈی کے اعتراف کے بعد لوگ تنقید کر رہے تھے۔ پانچ روز سے وہ لوگ پریشان ہیں جن کا روز گار ایکس سے وابستہ ہے۔

عدالت نے پی ٹی اے کو انٹرنیٹ، ویب سائٹس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے سے روکتے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان میں ایکس کی بندش؛ 'یہ ریاست کی ناکامی ہے جو لوگوں کی بات سننا نہیں چاہتی'

واضح رہے کہ پاکستان میں انتخابات سے قبل اور بعد میں کئی بار سوشل میڈیا ویب سائٹس بند کی گئی ہیں۔ امریکہ سمیت کئی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔

بدھ کو بھی امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی دیکھنا چاہتا ہے جہاں ہر ایک پلیٹ فارم پر لوگوں کو ایک دوسرے سے بات کرنے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔