وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ ہے کہ عدلیہ کے اندر سے اُٹھنے والی آوازیں اُمید کی کرن ہیں اب اگر پارلیمنٹ نے قانون سازی نہ کی تو پھر آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
منگل کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترازو کا تواز ن ہی "جنگل کے قانون " کو بدلے گا۔ "آج ججز کے نام گلی محلوں کے بچوں کی زبان پر ہیں اسے ختم کرنا ہو گا۔ اسی صورت میں ہی انصاف کا بول بالا ہو گا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ملک و قوم کے مفاد کو مدِنظر رکھتے ہوئے کام کرے۔
وزیرِ اعظم نے الیکشن ازخود نوٹس کیس میں دو ججز کے اختلافی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کل کے فیصلے کے بعد قانون سازی نہ کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔
شہباز شریف کے بقول "ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کروڑوں عوام کو ریلیف دینا ہے کہ ایک لاڈلے کو ۔ آج ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے کہ جنگل کے قانون کے مطابق چلنا ہے۔"
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کا انتخابات کیس کے فیصلے کا پیر کو اختلافی نوٹ سامنے آیا تھا۔
SEE ALSO: الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کی تاریخ میں توسیع کی اتھارٹی نہیں تھی: چیف جسٹسدونوں ججوں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے وسیع اختیارات کو وجہ سے عدلیہ پر تنقید ہوتی ہے۔ ان ججوں کے مطابق یہ درست وقت ہے کہ چیف جسٹس کے وسیع اختیارات پر نظرِ ثانی کی جائے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کے معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، ایک لاڈلا عدالت میں پیش نہیں ہوتا۔اسے رات کے اندھیرے میں ضمانتیں دی جا رہی ہیں۔ آئین کا سنگین مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ملک ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ "خدارا اس ملک کو بند گلی میں جانے سے روک لیں۔ تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے۔ مقننہ اور عدلیہ کو اپنا آئینی اور قانونی اختیار استعمال کرنا ہو گا۔"
وزیرِ اعظم نے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے فوج کے سربراہ کے خلاف مہم چلائی۔ ان کی ایما پر بیرونِ ملک فوج کے خلاف مظاہرے کرائے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک عمران خان قوم سے معافی نہیں مانگیں گے اُن سے بات نہیں ہو گی۔
'حکومت عدالتی اصلاحات کے ذریعے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا چاہتی ہے'
حکومت کی جانب سے عدالتی اصلاحات کی اطلاعات پر ردِعمل دیتے ہوئے رہنما تحریکِ انصاف فواد چوہدری کہتے ہیں کہ حکومت اس عمل کے ذریعے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں عدالتی اصلاحات کی باتیں کرنا جب الیکشن کا کیس زیرِ سماعت ہے، یہ حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے کروڑوں روپے اس بیانیے کی نذر ہو چکی ہیں کہ کسی طرح عدلیہ کو نیچا دکھایا جائے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہی عدالتی اصلاحات کر سکتی ہے۔
'الیکشن کے فیصلے سے پہلے یہ فیصلہ ہو گا کہ 4/3 کے فیصلے کو 3/2 سے کیوں بدلا گیا'
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ الیکشن کیس کے فیصلے قبل یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ 4/3 کے فیصلے کو 3/2 میں کیوں بدلا گیا۔
منگل کو اپنی ٹوئٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ تعین بھی کرنا ضروری ہے کہ اس فیصلے میں کون کون شامل تھا۔ اس اہم ترین نکتے کا احاطہ کیے بغیرزور زبردستی سے قانون کے خلاف فیصلے کو قالین کے نیچے چھپا کر کوئی بھی فیصلہ ہرگز قابلِ قبول نہیں ہو گا۔