امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان میں سابق ایلچی زلمے خلیل زاد کے پاکستانی سیاست سے متعلق بیانات سے اظہارِ لاتعلقی کر دیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پیر کو معمول کی بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ زلمے خلیل زاد کے بیانات کا امریکی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستانی عوام کو آئین اور قانون کے مطابق جمہوری طریقے سے اپنے رہنما چننے کا حق دیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں دیدانت پٹیل نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد ایک نجی شہری ہیں اور ان کے سوشل میڈیا پر تبصرے اور ٹوئٹس نجی حیثیت میں کیے گئے ہیں۔ بقول ان کے زلمے خلیل زاد کے خیالات نہ ہی امریکی خارجہ پالیسی کے نمائندہ ہیں اور نہ ہی وہ حالیہ امریکی انتظامیہ کی ترجمانی کرتے ہیں۔
پاکستان میں جاری سیاسی بحران کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ تشدد، ہراسانی اور دھمکانے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکہ دنیا بھر میں اپنے دیگر شراکت داروں کی طرح پاکستان میں بھی تمام اسٹیک ہولڈرز سے توقع رکھتا ہے کہ قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق ایلچی زلمے خلیل زاد کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حمایت میں بیانات پاکستان میں موضوعِ بحث رہے۔
حکمراں اتحاد اور دفترِ خارجہ نے زلمے خلیل زاد کے بیانات کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔
امریکہ کے سابق سفارت کار خلیل زاد نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز اپنی ایک ٹوئٹ میں پاکستان کی سول اور فوجی قیادت پر زور دیا تھا کہ وہ ان کے بقول اپنی' تباہ کن' روش کو تبدیل کریں۔
سابق امریکی سفارت کار خلیل زاد نے کہا تھا کہ پاکستان میں سول اور فوجی قیادت اپنے ملک کی صورتِ حال پر غور کر سکتے ہیں جو ان کے بقول ایک تباہ کن راستے پر ہے۔
خلیل زاد نے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کو یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ انہیں اپنی ذمے داریوں کے تحت اور اپنے عوام کے مفاد میں اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے۔
پاکستان کی دفترِ خارجہ کی ترجمان نے گزشتہ ہفتے جمعے کے روز معمول کی بریفنگ کے دوران خلیل زاد کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ پاکستان کے باہر سے آنے والی کوئی بھی آواز یا بیان پاکستان کی جمہوری سیاست اور عوام کو متاثر نہیں کر سکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اتنے باشعور ہیں کہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں اور انہیں ملک کے باہر سے کسی مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس طرح کے کسی بھی بیان کی وجہ سے ہونے والی ہر قسم کی تنقید یا مداخلت کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
خلیل زاد گزشتہ چند دنوں میں متعد بار اپنی ٹوئٹس کے ذریعے پاکستان کی صورتِ حال کے بارے میں تبصرہ کر چکے ہیں۔
اُنہوں نے 14 مارچ کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو پاکستان میں سیاسی بحران مزید بڑھے گا ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو جون میں ملک بھر میں انتخابات کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔