چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ تمام صوبائی اسمبلی ایک ہی دن تحلیل کر دی جائیں گی، تاکہ ایک ہی دن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے
سندھ میں حکمراں جماعت پیپلزپارٹی نے آئندہ 24 گھنٹوں میں صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد منگل کو تمام صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے امکانات روشن ہو گئے۔
دو روز قبل وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ تمام صوبائی اسمبلیاں ایک ہی دن تحلیل کر دی جائیں گی، تاکہ ایک ہی دن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
اس حوالے سے پیر کو اپوزیشن جماعت ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ عشرت العباد خان سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تفصیلی ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماوٴں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چار اپریل کو تحلیل ہونے والی سندھ اسمبلی آئندہ 24 گھنٹوں میں تحلیل کر دی جائے گی اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ جلد گورنر سندھ کو سمری بھجوائیں گے۔
پیر کو وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی ایڈوائس پر گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا تھا، جبکہ خیبر پختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن پہلے ہی نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق کرچکے ہیں اور امکان ہے کہ منگل کو خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی۔
وزیراعظم سے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات میں بیک وقت اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق اور تینوں صوبائی اسمبلیوں کی صورتحال کے مدنظر اس بات کے امکانات روشن ہو گئے ہیں کہ منگل کو پنجاب اسمبلی بھی تحلیل ہو جائے گی۔
آئین کے مطابق اسمبلی کے تحلیل ہونے کے تین روز تک حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے ذریعے نگراں وزیر اعلیٰ کا انتخاب کریں گے، اگر وہ ناکام رہے تو پھر معاملہ قومی اسمبلی کی طرز پر پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا اور اگر تین روز تک وہاں بھی اتفاق رائے نہ ہو سکا تو نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہو گا۔
پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار نام
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز نے نگراں حکومت کی تشکیل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لئے چار نام تجویز کر دیئے ہیں۔ ان میں سینیٹر اسحاق ڈار، ،خواجہ آصف، سعد رفیق اور پرویز رشیدکے نامشامل ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی نگراں وزیر اعظم کے لئے تجویز کردہ ایک دوسرے کے ناموں کو یکسر مسترد کر چکی ہیں اور اب معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لئے ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اورجسٹس ریٹائرڈ میر ہزار خان کھوسو کے نام پیش کئے گئے تھے، جبکہ اپوزیشن نے نگراں وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد، رسول بخش پلیجو اور جسٹس شاکراللہ جان کے نام تجویز کئے تھے۔ لیکن، پھر جسٹس شاکر اللہ جان کا نام واپس لے لیا گیا تھا۔
حکومت پہلے ہی پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار ناموں کا انتخاب کر چکی ہے جن میں فاروق ایچ نائیک،چوہدری شجاعت حسین، خورشید شاہ اور غلام احمد بلور شامل ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی حال ہی میں تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی قیادت میں نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی۔ بصورت دیگر، معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔
دو روز قبل وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ تمام صوبائی اسمبلیاں ایک ہی دن تحلیل کر دی جائیں گی، تاکہ ایک ہی دن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
اس حوالے سے پیر کو اپوزیشن جماعت ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ عشرت العباد خان سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تفصیلی ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماوٴں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چار اپریل کو تحلیل ہونے والی سندھ اسمبلی آئندہ 24 گھنٹوں میں تحلیل کر دی جائے گی اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ جلد گورنر سندھ کو سمری بھجوائیں گے۔
پیر کو وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی ایڈوائس پر گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا تھا، جبکہ خیبر پختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن پہلے ہی نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق کرچکے ہیں اور امکان ہے کہ منگل کو خیبر پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل کر دی جائے گی۔
وزیراعظم سے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات میں بیک وقت اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق اور تینوں صوبائی اسمبلیوں کی صورتحال کے مدنظر اس بات کے امکانات روشن ہو گئے ہیں کہ منگل کو پنجاب اسمبلی بھی تحلیل ہو جائے گی۔
آئین کے مطابق اسمبلی کے تحلیل ہونے کے تین روز تک حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے ذریعے نگراں وزیر اعلیٰ کا انتخاب کریں گے، اگر وہ ناکام رہے تو پھر معاملہ قومی اسمبلی کی طرز پر پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا اور اگر تین روز تک وہاں بھی اتفاق رائے نہ ہو سکا تو نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہو گا۔
پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار نام
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز نے نگراں حکومت کی تشکیل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لئے چار نام تجویز کر دیئے ہیں۔ ان میں سینیٹر اسحاق ڈار، ،خواجہ آصف، سعد رفیق اور پرویز رشیدکے نامشامل ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی نگراں وزیر اعظم کے لئے تجویز کردہ ایک دوسرے کے ناموں کو یکسر مسترد کر چکی ہیں اور اب معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لئے ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اورجسٹس ریٹائرڈ میر ہزار خان کھوسو کے نام پیش کئے گئے تھے، جبکہ اپوزیشن نے نگراں وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم زاہد، رسول بخش پلیجو اور جسٹس شاکراللہ جان کے نام تجویز کئے تھے۔ لیکن، پھر جسٹس شاکر اللہ جان کا نام واپس لے لیا گیا تھا۔
حکومت پہلے ہی پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار ناموں کا انتخاب کر چکی ہے جن میں فاروق ایچ نائیک،چوہدری شجاعت حسین، خورشید شاہ اور غلام احمد بلور شامل ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی حال ہی میں تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی قیادت میں نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی۔ بصورت دیگر، معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہاتھ میں چلا جائے گا۔