سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکمران پیپلز پارٹی اور وفاق اور صوبے میں اس کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان ہفتے کو وزیر اعلی ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات ایک بار پھر بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئے ۔
تاہم مذاکرات کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماوٴں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ سندھ میں نیا نظام عید کے بعد لا یا جائے گا ۔ دونوں جماعتوں کے رہنماوٴں کاکہناتھا کہ وہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور تمام معاملات کو آئینی اور قانونی طریقے سے حل کر کے ایک ایسا نظام متعارف کرایا جائے گا جس سے سندھ کے عوام کو فائدہ ہو گا ۔
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان نئے بلدیاتی نظام پر متعدد مذاکرات ہو چکے ہیں تاہم یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ہفتے کو دونوں جماعتیں نئے نظام کے مسودے کو حتمی شکل دینے میں کامیاب ہو جائیں گی اور گورنر سندھ ہفتے کو ہی نیا آرڈیننس جاری کریں گے ۔
ادھر گورنر سندھ کی جانب سے 7 اگست 2011 ء کو جاری کیے گئے ضلعی حکومتوں کے نظام کے آرڈیننس کی مدت جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ختم ہو چکی ہے ۔2001 ء کا یہ ضلعی حکومتوں کا نظام پرانے کمشنری نظام کو ختم کر کے رائج کیا گیا تھا جو پیپلز پارٹی نے رواں سال کے وسط میں ایم کیو ایم کی حکومت سے علیحدگی کے دوران نافذ کیا تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت گورنر کسی بھی آرڈیننس کو نوے دن کے لیے ایک با ر ہی جاری کر سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما پیر مظہر الحق اور ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر صغیر احمدسے جب یہ سوال کیا گیا کہ گورنر کے آرڈیننس کی مدت پوری ہونے کے بعد اس وقت صوبہ سندھ میں کون سا نظام رائج ہے تو دونوں رہنماوٴں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد صوبے میں نیا نظام لایا جائے گا ۔