سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بہت تیزی آگئی ہے اور اس دیرنہ مسئلے سے نمنٹ کے لئے نت نئی حکمت عملیاں اپنائی جا رہی ہیں۔ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتیں بھی اس میں پیش پیش ہیں۔
سندھ پولیس بھی دہشت گردی کے خلاف اپنا کردار مزید موٹر بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اسی خیال سے دہشت گردوں کے خلاف سندھ پولیس کا ’اسپیشل سیکورٹی یونٹ‘۔۔ایس ایس یو۔۔ تشکیل دیا گیا ہے جس میں مرد پولیس کمانڈوز کے ساتھ ساتھ خواتین کمانڈوز بھی شامل ہیں۔
یہ یونٹ اس حوالے سے بھی عام پولیس یونٹ سے مختلف ہے کہ اس میں نہایت چاق و چوبند اور نسبتاً کم عمر جوان شامل ہیں اور جن کا کام ہی ہمہ وقت دہشت گردوں سے نمنٹے کے لئے خود کو تیار رکھنا ہے۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ایس ایس یو کے کمانڈوز کی یونیفارم بلیک کلر کی ہے۔ فورس کو جدید ترین ہتھیار و آلات سے لیس کیا گیا ہے، جبکہ مالی اعتبار سے بھی انہیں عام پولیس اہلکاروں پر فوقیت حاصل دی گئی ہے کیوں کہ ایک کمانڈو کی ماہانہ تنخواہ 40ہزار روپے مقرر ہے۔
فورس میں مزید 800مرد اور 50لیڈی کمانڈوز کی بھرتی جاری ہے۔ یہ بھرتی این ٹی ایس یعنی نیشنل ٹیسٹنگ سسٹم کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے۔ بھرتی کے لئے امیدواروں کو جسمانی، تحریری اور نفسیاتی ٹیسٹ میں لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔
بھرتی ہونے والے افراد کو فوج کی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنا ہوگی۔
ویسے تو ایس ایس یو کی خدمات محدود نہیں۔ تاہم، وی وی آئی پیز کی حفاظت اس کی اولیت ذمے داریوں میں سے ایک ہوگی۔ وی وی آئی پیز میں صدر، وزیر اعظم، چیف جسٹس، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، گورنر، وزیراعلیٰ اور غیر ملکی سربراہان مملکت شامل ہیں۔
اسپیشل یونٹ، اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل کے زیرنگرانی کام کرے گا۔ فی الوقت اس عہدے پر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مقصود احمد تعینات ہیں۔