محمد ثاقب
پاکستان کے صوبہ سندھ میں حکومتی اجازت کے بغیر چلنے والے 2 ہزار سے زائد مدارس بند کر دئیے گئے ہیں۔ جبکہ دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ تعلق کے شبہے میں94 مدارس سےمتعلق مزید کارروائی کے لئے وفاقی وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے بھر میں مدارس کی جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں اس وقت کل 7444 مدارس دینی تعلیم کے فروغ میں کوشاں ہیں۔ جن میں 5 لاکھ 47 ہزار 695 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
ان مدارس میں مجموعی طور پر818 غیر ملکی طلبا بھی زیر تعلیم ہیں۔ ان طلبہ کا تعلق چین، انڈونیشیا، نائیجیریا، فلسطین، صومالیہ، عراق سمیت دیگر ممالک سے ہے۔
قومی نیشنل پلان کے تحت مکمل کی جانے والی جیو ٹیگنگ سندھ ایپکس کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اس کمیٹی میں سیاسی اور فوجی قیادت کے علاوہ انتظامی افسران بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر صوبے کے 10 ہزار303 مدارس کی اسکروٹنی کی گئی جن میں سے 2 ہزار 309 مدارس کے پاس سوسائٹیز ایکٹ 1860 کے تحت رجسٹریشن اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجازت نامے موجود نہیں تھے۔ رجسٹریشن نہ رکھنے والے مدارس کو غیر قانونی مدارس قرار دے کر بند کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ صوبے میں 94 مدارس مشکوک سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے جن کے مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط تھے۔ ان مدارس کو بھی بند کر کے وفاقی وزارت داخلہ کو رپورٹ کردی گئی ہے۔
سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن کا نیا قانون بھی متعارف کرایا جا چکا ہے۔ مدارس کے قیام کے لئے محکمہ داخلہ سندھ اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے این او سی لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
سندھ میں مدارس کی رجسٹریشن پر تو مذہبی جماعتوں نے تعاون پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن جمعے کے روز مساجد میں ہونے والے خطبے کو سرکاری طور پر تیار کرنے کے معاملے پر اتفاق رائے نہیں ہو پایا تھا۔ علماء اور حکومت میں اس معاملے پر بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ داخلہ کے حکام نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ مدارس کا ڈیٹا جمع کرنے کا بنیادی مقصد انتہا پسندی، دہشتگردی اور دیگر ملک دشمن سرگرمیوں کا تدارک کرنا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ حکومتی سطح پر مدارس پر نظر رکھنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پہلی منظم حکومتی کوشش ہے۔۔