واشنگٹن میں سندھی کلچر ڈے کی تقریب

واشنگٹن میں سندھی کلچر ڈے کے موقع پر روایتی رقص، یکم دسمبر 2019

پاکستان اور دنیا کے مختلف ملکوں کی طرح امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں بھی سندھ کا ثقافتی دن منایا گیا۔

واشنگٹن میٹروپولیٹن ایریا سے تعلق رکھنے والے درجنوں سندھی پاکستانی امریکیوں نے روایتی اجرک اور ٹوپی پہنے پروگرام میں شرکت کی اور اپنے بچوں کو بھی اپنے آبائی کلچر سے روشناس کرانے کے لیے تقریب میں ساتھ لے آئے۔

اس تقریب کا اہتمام سندھیوں کی تنظیم 'سندھ ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ' نے کیا تھا۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان تقریب کے مہمان خصوصی تھے اور ڈپٹی چیف آف مشن عبید الرحمان نظامانی بھی جن کا تعلق سندھ سے ہے۔ اس تقریب میں خاص طور پر شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے موجودہ اور سابق عہدہداروں نے سندھی ثقافت اور سندھ کی تاریخ کے اہم پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جس طرح اگلی نسل کو تعلیم دینا اور اپنے کلچر سے آگاہ رکھنا ضروری ہے اسی طرح اب لوگوں کو اس بارے میں بھی سیاسی شعور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ صاف ستھرے لوگوں کو اقتدار میں لائیں۔

مقرریں نے سندھی کلچر ڈے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے اندر تعمیر و ترقی کے لیے وسائل کا درست استعمال ضروری ہے۔

مقررین نے سندھ کی تقسیم کے سیاسی مسئلے پر بات کی اور کہا کہ صوبے کی تقسیم کسی کو بھی کسی طور قبول نہیں ہو گی۔

تقریب کے منتظمین نے ایک متفقہ قرارداد میں مطالبہ کیا کہ سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پشتو، بلوچی اور پنجابی کو بھی قومی زبانیں تسلیم کیا جائے۔

اس موقع پر پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کی ثقافت اور اس کے کلچر کے فروغ کی کوششوں کو سراہا۔

تقریب میں بٖڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی۔

پاکستان کے سفیر نے بتایا کہ پاکستان معاشی طور پر پر استحکام حاصل کر رہا ہے۔ ان کے بقول مذہبی اہمیت کے حامل مقامات پر سیاحت کو آسان بنایا جارہا ہے. جس سے پاکستان اور سندھ کو نہ صرف معاشی فائدہ ہو گا بلکہ مذہبی آزادیوں میں اس کا نام بلند ہو گا

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ملکیوں کے لئے ویزہ کے حصول کو آسان بنا رہا ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہا کہ تمام زبانیں پاکستان کے اندر بہت اہمیت رکھتی ہیں اور پرانی تاریخ رکھتی ہیں۔ مقامی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے تنظیم نے اگر کوئی باقاعدہ درخواست دی تو اسے متعلقہ حکام تک پہچا دیا جائے گا۔

تقریب کے اختتام پر روایتی سندھی لوک موسیقی کی دھنیں بھی بجائی گئیں۔ جس پر سندھی امریکیوں نے روائتی رقص کیا۔