بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان کے ایک دور دراز گاؤں میں منگل کو ہونے والی جھڑپ میں چار مشتبہ عسکریت پسند اور ایک بھارتی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر علاقے میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی دستوں نے مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے افراد کے خلاف طاقت استعمال کی جس سے چار خواتین سمیت کم سے کم 10 شہری زخمی ہوئے۔
تین زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سرینگر کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ جھڑپوں کا سلسلہ ضلع پلوامہ تک پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔
حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز کے دستوں کو شوپیان کے گاؤں نادی گام کے ایک گھر میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد فوج کے کمانڈوز نے پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) اور وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ساتھ مل کر گاؤں کا محاصرہ کیا۔
محاصرے کے دوران دونوں جانب سے ہونے والی فائرنگ چار عسکریت پسند جب کہ ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں عسکریت پسند مقامی کشمیری تھے اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم حزب المجاہدین سے تھا۔
پولیس نے یہ الزام لگایا کہ مارے گئے عسکریت پسند سرکاری دستوں پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور دوسری تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
ادھر حزب المجاہدین نے عسکریت پسندوں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے لڑ رہے تھے۔
ادھر ضلع اننت ناگ کے اچھہ ول علاقے میں مسلح افراد نے استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعت ’تحریکِ حریت‘ کے ضلعی صدر حفیظ اللہ میر کو اُن کے گھر میں گھس کر قتل کردیا ہے۔
واقعے میں حفیظ اللہ میر کی اہلیہ شدید زخمی ہوئی ہیں۔
تحریکِ حریت معروف آزادی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی جماعت ہے جو کشمیر کی بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے حامی ہیں۔
تحریکِ حریت نے عبدالحفیظ میر کے قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسیوں پر لگایا ہے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ میر کو دہشت گردوں نے قتل کیا۔
دریں اثنا، متنازع کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی حد بندی لائن کے پونچھ اور راجوری کے علاقوں میں پاکستانی فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5