بلوچستان کے شمالی ضلعے زیارت میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے لیویز فورس کے چھ اہلکاروں کو قتل کردیا ہے۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔
ڈپٹی کمشنر زیارت قادر بخش پرکانی کے مطابق حملہ ضلع زیارت کے علاقے لال کٹائی میں لیویز کی ایک چوکی پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اہلکار زیارت سے لورالائی جانے والی شاہراہ پر ایک پہاڑی علاقے میں قائم چوکی پر تعینات تھے جن پر مسلح افراد نے اندھا دُھند فائرنگ کی۔
فائرنگ سے چوکی پر تعینات تمام چھ اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ واردات کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں بدھ کی صبح سول اسپتال سنجاوی منتقل کی گئیں جہاں سے انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے کوئٹہ روانہ کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد لیویز اور فرنٹیئر کور بلوچستان کے افسران اور اہلکار موقع پر پہنچے اور شواہد جمع کیے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد عمر خُراسانی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک مبینہ بیان میں قبول کی ہے۔
بیان میں شدت پسند تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس علاقے میں کچھ عرصے پہلے ان کے ساتھیوں کو ہلاک کیا گیا تھا جس کا انہوں نے لیویز اہلکاروں کو قتل کرکے بدلہ لے لیا ہے۔
پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے کشیدگی اور پرتشدد واقعات کا نشانہ رہا ہے جن میں گزشتہ چند ماہ کے دوران کمی آئی تھی۔
لیکن چند ماہ کی اس خاموشی کے بعد صوبے میں ایک بار پھر کالعدم قوم پرست اور مذہبی شدت پسندوں کے حملے تیز ہوگئے ہیں۔
رواں ماہ کے دوران کالعدم بلوچ قوم پرست تنظیم کی طرف سے اب تک مسافر ٹرینوں پر تین حملے کیے جاچکے ہیں جن میں سے ایک حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بلوچستان کے شمالی ضلعے لورالائی میں بھی رواں سال جنوری اور فروری کے دوران فرنٹیرکور اور بلوچستان پولیس کے دفاتر پر دو حملے کیے گئے تھے جن میں ایک اعلیٰ افسر سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان دونوں حملوں کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم نے قبول کی تھی۔