|
ویب ڈیسک _ فسلطینی عسکری تنظیم حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ قطر میں ادا کر دی گئی ہے جب کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے متفقہ قرارداد منظور کرلی ہے۔
بدھ کو تہران میں قتل ہونے والے حماس کے مقتول رہنما کی نمازِ جنازہ دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں افراد شریک تھے۔
پاکستان اور ترکی سمیت کئی ملکوں میں نمازِ جمعہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے اجتماعات منعقد ہوئی۔
پاکستان کے نائب وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران فسلطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ کو اس وقت شہید کیا گیا جب تہران میں موجود تھے۔ یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی اور ضرور رنگ لائیں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں اسرائیل صیہونی ریاست ملوث ہے، پاکستان اس دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے اور اسماعیل شہید کے اہلِ خانہ اور فلسطین سے تعزیت کرتے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے قطر سے تہران گئے تھے جہاں بدھ کو انہیں قیام گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔
ایران، حماس اور کئی دیگر ملکوں نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ تاہم اسرائیل نے براہِ راست اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل غزہ جنگ بندی کے لیے مددگار نہیں ہے اور انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے فون پر بات بھی کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد غزہ جنگ بندی مذاکرات پر خدشات کے بادل منڈلا رہے ہیں جب کہ مشرقِ وسطیٰ میں جنگ پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو 'سخت سزا' دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
یومِ سوگ
قاتلانہ حملے میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے خلاف پاکستان اور ترکی میں جمعے کو یومِ سوگ منایا جا رہا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی بربریت کی مذمت کے طور پر آج ملک بھر میں یومِ سوگ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے سماجی رابطے کی سائٹ 'ایکس' پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہارِ یکجہتی اور فلسطینی کاز کی حمایت کے اظہار اور اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر ملک بھر میں دو اگست کو یومِ سوگ منایا جائے گا۔
SEE ALSO: اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں دھماکہ خیز مواد دو ماہ پہلے نصب کیا گیا تھا: نیویارک ٹائمزادھر فلسطینی گروہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت اور غزہ جنگ کے خلاف جمعے کی نماز کے بعد ہر مسجد سے ریلیاں نکالنے کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ سات اکتوبر کے حملے کے ذمے دار حماس کو ختم کیا جائے گا۔
غزہ جنگ بندی کے لیے امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہو چکے ہیں۔ تاہم اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔
حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ جنگ بندی مذاکرات کا حصہ تھے، جن کے قتل کے بعد فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کس طرح آگے بڑھیں گے۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد غزہ جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ حماس نے 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
SEE ALSO: اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت: حماس کا نیا سربراہ کون ہو سکتا ہے؟اس حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی کارروائیوں میں مقامی صحت کے حکام کے مطابق 39 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور غزہ کی پٹی کا اکثر علاقہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔
قطر کے وزیرِ اعظم محمد بن عبدالرحمان بن تاظم الثانی کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل نے غزہ جنگ میں ثالثی کے عمل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ثالثی کا عمل کس طرح کامیاب ہو سکتا ہے جب ایک فریق دوسری طرف کے مذاکرات کار کو قتل کر دے۔
اسرائیل نے جمعرات کو اپنے دشمنوں کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی حارحیت کی صورت میں انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، اگر کسی نے ہم پر حملہ کیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی'اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)