بھارت اور چین کے درمیان لداخ کی متنازع 'لائن آف ایکچوئل کنٹرول' پر جھڑپ کے بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی نے صورتِ حال پر غور کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلا لی ہے۔ تاہم بھارتی شہری اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نریندر مودی پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بھارت میں ٹی وی چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا پر لداخ میں ہونے والی جھڑپ کا معاملہ چھایا ہوا ہے اور ملک بھر میں سیاسی اور عوامی حلقوں میں یہی موضوع زیرِ بحث ہے۔
بھارت کے خبر رساں ادارے 'اے این آئی' نے بدھ کو وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بیان کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ چین کے ساتھ فوجی کشیدگی پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو میں نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت امن چاہتا ہے لیکن جارحیت پر اکسانے کی صورت میں بھرپور جواب دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو اس بات پر فخر ہے کہ ہمارے فوجیوں نے اپنے دشمنوں سے لڑتے ہوئے جانیں قربان کیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر متعدد بھارتی سوشل میڈیا صارفین جہاں اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر غم و غصے اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہیں وہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر 'وزیرِ اعظم ڈرو مت، جواب دو' کے عنوان سے ایک ٹرینڈ چل رہا ہے جب کہ 'ٹوئٹر' پر پانچ ٹاپ ٹرینڈز بھی چین اور بھارت کی جھڑپ سے متعلق ہیں۔ کئی بھارتی سوشل میڈیا صارفین "چین کو سبق سکھانے" کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "وزیرِ اعظم صاحب، یہ آپ کا فرض ہے کہ بھارتی شہریوں کے ساتھ ایمان دار رہیں۔ ہمیں بتائیں کہ ہمارے فوجی کیسے مارے گئے؟ چینی فورسز کو ہماری زمین پر قبضہ کیسے کرنے دیا اور یہ معاملہ کیسے حل کریں گے؟"
کانگریس کے ہی ایک رہنما سرل پٹیل نے نریندر مودی کو کمزور ترین وزیرِ اعظم قرار دیا۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ نریندر مودی اور ان کی جماعت کی پالیسی کی ملک کو بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔
سرل پٹیل نے آل پارٹیز کانفرنس 48 گھنٹوں بعد بلانے پر بھی بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ 19 جون تک کیوں انتظار کریں، آل پارٹیز کانفرنس آج ہی کیوں نہیں بلائی گئی؟ وزیرِ اعظم مودی کہاں چھپے ہوئے ہیں اور کیوں خاموش ہیں۔
نریندر مودی کی جانب سے معاملے پر کوئی ٹوئٹ نہ کرنے پر ویووکا اوومی نامی صارف نے بھی بھارتی وزیرِ اعظم پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے ہلاک ہونے والے فوجیوں سے اظہارِ تعزیت تک نہیں کیا جب کہ اداکار سوشانت سنگھ کی ہلاکت پر انہوں نے فوراً ٹوئٹ کر دیا تھا۔
وریشہ ریحان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 20 بھارتی فوجیوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی والے چینی فوجیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر خوش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک پلوامہ واقعے کے ثبوت نہیں ملے ہیں لیکن بی جے پی کا اتحادی میڈیا چینی کیمپوں سے ساری تفصیلات نکال لایا ہے۔
انہوں نے نریندر مودی کی چینی صدر کے ساتھ ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اسے کہتے ہیں ناکام سفارت کاری۔
دوسری جانب بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ کے معروف اداکاروں نے بھی بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
اداکار اکشے کمار نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 'گلوان ویلی' میں فوجیوں کی ہلاکت پر وہ رنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان فوجیوں نے قوم کے لیے جو خدمات انجام دیں، ہم ان کا یہ قرض کبھی نہیں چکا سکتے۔
ورون دھون نے بھی ان ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اظہارِ افسوس کیا۔
سینئر اداکار امیتابھ بچن نے کہا کہ ان فوجیوں نے ہمیں محفوظ رکھنے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ میں آرمی افسروں اور جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
دوسری جانب کچھ بھارتی شہری نریندر مودی کی حمایت میں بھی ٹوئٹ کر رہے ہیں۔
بھومل سونی نامی ایک صارف نے نریندر مودی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "بھارتی فوجی مارتے مارتے مرے ہیں۔ بھارتی وزیرِ اعظم کا پیغام بہت واضح ہے۔ ہم اپنے وزیرِ اعظم سے یہی سننا چاہتے ہیں۔
انوراگ سکسینا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بہت سارے لوگ نریندر مودی کو یہ بتانے میں لگے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے۔ اگر وزیرِ اعظم چین کو سبق سکھانا چاہیں گے تو وہ آپ کے مشورے کا انتظار نہیں کریں گے۔ لہٰذا انہیں وہ کام کرنے دیں جس کے لیے وہ منتخب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین اس جھڑپ کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دے رہے ہیں جب کہ بھارت نے بھی چین کے جانی نقصان کا دعویٰ کیا ہے۔
چین کی وزارتِ دفاع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھڑپ میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔