صومالیہ میں سرکاری فورسز اور القاعدہ سے منسلک تنظیم الشباب کے درمیان جھڑپوں میں 26 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ لڑائی غیدو کے علاقے میں واقع جنوب مغربی قصبے غربحارےکا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ہوئی۔
الشباب سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے، قصبے پر حکومت کا قبضہ ہونے کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں حملہ کرکے قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔
سرکاری عہدے داروں کا کہناہے کہ صومالی فورسز نے باغیوں کا حملہ پسپا کردیا ہے۔
جنوبی اور وسطی صومالیہ کے ایک بڑے حصے پر اب بھی الشباب کا کنٹرول ہے۔
صومالی حکومت نے عسکریت پسندوں سے علاقے واپس لینے کے لیے حالیہ دنوں میں ایک فوجی کارروائی شروع کی تھی جس کے نتیجے میں اسے دارالحکومت موغادیشو اور کئی جنوبی علاقوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
باغی ، اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ کر صومالیہ میں اسلامی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے تشدد میں اضافے کے واقعات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ادارے کا کہناہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اپنی جان بچانے کے لیے صومالیہ سے اپنے گھربار چھوڑ کرجانے والوں کی تعداد تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ اس سال کے پہلے تین مہینوں کے دوران ملک سے فرار ہونے والوں کی تعداد تقریباً 50 ہزار ہے جب کہ 2010ء کے اسی عرصے میں اپنے گھروں سے چلے جانے والے صومالیوں کی تعداد 23 ہزار کے لگ بھگ تھی۔