تیونس کے حکام نے کہاہے کہ صومالیہ کے قزاقوں نے گذشتہ نومبر میں صومالیہ کے ساحل کے قریب پکڑے جانے والے تیل بردار بحری جہازاور عملے کے ارکان کو، جن میں زیادہ تر تیونس کے باشندے ہیں، رہا کردیا ہے۔
حکام کا کہناہے کہ بحری جہاز اب جبوتی کی جانب سفر کررہاہے۔
تیونس کے آمدہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ تیونس کے 22 باشندوں اور عملے کے دیگر نو افراد کی رہائی قزاقوں کو 20 لاکھ ڈالر کے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی ہے۔
تیونس کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ تیل بردار بحری جہاز ہنی بال ٹو کے عملے کی صحت اچھی ہے۔
جب قزاقوں نے آئل ٹینکر پر قبضہ کیا تھا تو وہ ملائیشیا سے مصر خوردنی تیل لے جارہاتھا۔
یورپی یونین کی قزاقی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی فورس نے بتایا ہے کہ قزاقوں نے انڈونیشیا کے ایک بحری جہاز پر قبضہ کرلیا اور اسے ایک اور جہاز پر ناکام حملے کے لیے استعمال کیا۔
فورس کا کہناہے کہ تقریباً 50 قزاقوں پر مشتمل ایک گروپ نے بدھ کے روز صومالیہ کے قریب مصر جانے والے بحری جہاز سنگار کدس پر قبضہ کیا۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بعد ازاں اس بحری جہاز کو جمعرات کے روز لائبیریا کے پرچم بردار جہاز ایمپرر پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا۔
ٹاسک فورس کا کہناہے کہ جہاز کے مسلح محافظوں نے یہ حملہ ناکام بنادیا۔