دنیا کے مختلف ممالک کی بحری افواج کی کوششوں کے باوجود صومالیہ کے بحری قزاق اپنی کارروائیوں کا دائر بڑھا رہے ہیں۔ انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو (آئی بی ایم) کی پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران قزاقی کی کل وارداتوں میں سے 44 فیصد میں صومالیہ کے قزاق ملوث ہیں۔
آئی بی ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے نو مہینوں میں اغوا کے 35 سے 39 فیصد واقعات ایسے ہیں جن کے ذمہ دار صومالیہ کے بحری لیٹرے ہیں۔ صومالیہ اور یمن کے درمیان خلیج عدن میں ان قزاقوں کے حملوں کے بعد بہت سے ممالک نے اپنی بحری افواج کے دستے اس علاقے میں بھیجے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس علاقے میں بحری افواج کی موجودگی سے سمندری قزاقوں کی کارروائیوں پر قابو پانے میں مد د ملے گی لیکن متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ یہ سمندری علاقہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں پیشہ ور ڈکیتوں کے حملوں میں کمی لانا مشکل ہوگا۔
صومالی قزاقوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران بحری جہازوں کو اغوا کرکے ان کے بدلے کروڑوں ڈالر تاوان وصول کیا ہے ۔ قزاقی کی انسداد کے لیے یورپی یونین کی فورس نے کہا ہے کہ صومالیہ کے قزاقوں نے اب بھی 19 بحری جہاز کو یرغمال اور اُن کے عملے کے سینکڑوں ارکان کو پکڑ رکھا ہے۔
اتوار کو سیول کے حکام نے الزام عائد کیا کہ صومالیہ کے بحری لٹیروں نے بحر ہند سے جنوبی کوریا کے ماہی گیروں کی ایک کشتی اوراس پر سوار 43 افراد کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔